NationalPosted at: Jan 12 2018 4:26PM سپریم کورٹ کے چارججوں نے چیف جسٹس پر اٹھائی انگلی
نئی دہلی، 12 جنوری (یو این آئی) ایک غیر معمولی پیش رفت میں سپریم کورٹ کے چار ججوں نے آج الزام لگایا کہ ملک کے اعلی ترین عدالت کے طریقہ کار میں انتظامی ضابطوں پر عمل نہیں ہورہا ہے اور چیف جسٹس کے ذریعہ عدالتی بنچوں کو سماعت کے لئے مقدمات من مانے ڈھنگ سے الاٹ کرنے کی وجہ سے عدلیہ کے اعتبار پر داغ لگ رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے دوسرے سینئر ترین جسٹس جستی چملیشور نے جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس کورین جوسف کے ساتھ آج صبح اپنے تعلق روڈ کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس میں یہ الزامات لگائے۔ انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو اس کے لئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔
ان ججوں نے جسٹس مشرا کو لکھے خط میں کہا ہے کہ چیف جسٹس کا عہدہ یکساں سطح کے ججوں میں پہلا ہوتا ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ مقررہ اصولوں کے مطابق چیف جسٹس کو روسٹر طے کرنے کا خصوصی حق ہوتا ہے اور وہ عدالت کے ججوں یا بنچوں کو سماعت کے لئے مقدمات الاٹ کرتا ہے۔ چیف جسٹس کو یہ حق عدالت کو مناسب ڈھنگ سے چلانے اور ڈسپلن برقرار رکھنے کے لئے ہے نہ کہ چیف جسٹس کے اپنے رفقائے کار پر حق کی برتری قائم کرنے کے لئے ۔ اس طرح سے چیف جسٹس کا عہدہ یکساں سطح کے ججوں میں پہلا ہوتا ہے نہ اس سے کم اور نہ ہی اس سے زیادہ۔
انہوں نے چنندہ ڈھنگ سے مقدمات کی سماعت کے لئے چنندہ ججوں کو الاٹ کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ روسٹر طے کرنے کے لئے درج طریقہ کار اور روایات اور ضابطوں کو نظر انداز کرنے سے نہ صرف ناخوشگوار صورت حال بنے گی بلکہ عدلیہ کا وقار بھی متاثر ہوگا اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
خط میں انہوں نے کہا کہ ایسی کئی مثالیں ہیں جن کی ملک اور عدلیہ پر دور رس اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ چیف جسٹگس نے کئی مقدمات کو بغیر کسی منظقی بنیاد پر اپنی پسند کے حساب سے بنچوں کو الاٹ کردیا ہے۔ایسی باتوں کو ہر قیمت پر روکا جانا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ عدلت کے سامنے ناخوشگوار حالت پیدا نہ ہو اس لئے وہ ابھی اس کی تفصیل نہیں بتاررہے ہیں لیکن اسے سمجھا جانا چاہئے کہ ایسے من مانے ڈھنگ سے کام کرنے سے عدالت کا امیج کسی حد تک خراب ہوا ہے۔
ججوں نے کہا کہ اس بات کو بہت سنجہیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ چیف جسٹس دیگر ججوں کے مشورے سے اس صورت حال کو درست کرنے اور اس کے لئے مناسب قدم اٹھانے کے لئے ذمہ دار ہیں۔
یو این آئی ج ا