NationalPosted at: Jul 15 2018 11:41PM اجودھیا: زمین کی ملکیت کا مقدمہ فیصل ہو، عقیدے پر فیصلہ نہ سنایا جائے: مسلم پرسنل لابورڈ
نئی دہلی 15 جولائی[یو این آئی]اجودھیا تنازعے پر اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ نے آج سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ بابری مسجد کی زمیں کی ملکیت کے تنازعے کو فیصل کرے، کسی عقیدے پر کوئی فیصلہ نہ سنائے۔
بورڈ کی مجلس عاملہ میٹنگ میں ملک بھر میں شرعی عدالتوں کی تشکیل کی بابت بھی غور کیا گیا اور واضح کیاگیا کہ دارالقضا کی حیثیت ملک میں متوازی عدالت کی نہیں۔اس کی ضرورت کا تعلق معاملات فیصل کرنے میں سہولت پہنچانے سے ہے، ایسے فیصلے سنانے سے نہیں جن کی پابندی لازمی ہو۔ میٹنگ میں دارالقضا کی دس تجاویز پیش کی گئیں جنہیں جلد ہی قائم کیا جائے گا۔
بورڈ کے سکریٹری اور ممتاز قانون داں ظفر یاب جیلانی کے مطابق مسلمانان ہند کو شرعی قانون اور اس کے تقاضوں سے بہرہ ور کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی اور اس محاذ پر یہاں دہلی میں نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔
بورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا ولی رحمانی ، سکریٹری فضل الرحیم مجددی، ظفر یاسب جیلانی اور کمال فاروقی کی شرکت والی آج کی میٹنگ میں طلاق ثلاثہ اور نکاح حلالہ کے حوالے سے بھی بحث ہوئی اور ان حوالوں سے بورڈ کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ تاثر دیا گیا کہ بورڈ کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک ہے اور عائلی امور میں وہ ملت کی صحیح رہنمائی کی پابند ہے۔
منہدم بابری مسجد کے حوالے سےبورڈ نے کہا کہ بابری مسجد مسلمانوں کے لئے ہمیشہ ایک مسجد رہے گی اور اس کے لئے قانونی لڑائی جاری رہے گی۔ البتہ نزاع میں الجھی زمین کی ملکیت پرعدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا اسے تسلیم کیا جائے گا۔
ایک تجویز ہم جنسی سے متعلق بھی منظور کی گئی جس میں اسے گناہ پر محمول کرتے ہوئے حکومت سے کہا گیا کہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے جس سے معاشرے کا توزن بگاڑنے والی اس خرابی کی حوصلہ افزائی ہو۔
یو این آئی۔ سلام