EntertainmentPosted at: Jan 26 2023 12:29PM بھارت بھوشن: بہترین مکالمہ نگاری اور عمدہ اداکاری سے ناظرین کو محظوظ کیا
27جنوری برسی کے موقع پر خاص پیشکش
ممبئی، 26 جنوری (یو این آئی) بھارت بھوشن ایک ایسے ہی اداکار تھے جنہوں نے فن کاروں‘ ادیبوں‘ موسیقاروں‘ بھکتوں اور تاریخی حیثیت رکھنے والی شخصیات کو اپنی بہترین فطری اداکاری سے پردہ سیمیں پر زندہ و جاوید کردیا ۔
بھارت بھوشن کی پیدائش14 جون 1920 کو میرٹھ میں ہوئی تھی جبکہ پرورش علی گڑھ میں ہوئی ۔ عروس البلاد بمبئی (ممبئی )میں گلوکاربننے کی تمنا لے کر آنے والے بھارت بھوشن کو جب اس شعبہ میں کامیابی نہیں ملی تو انہوں نے اداکاری کی جانب قدم بڑھایا اور 1941 میں بننے والی فلم ’چترلیکھا‘ میں انہیں ایک چھوٹاسا رول ملا اوریہاں سے انہوں نے اپنے کریئرکی شروعات کی۔کئی برسوں تک انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی لیکن فلم ساز وہدایت کاروجے بھٹ کی فلم ’بیجوباورا‘ نے انہیں شناخت دلائی ۔
اس فلم نے ایک طرف جہاں وجے بھٹ کی مالی حالت کو بہتر بنایا بلکہ بھارت بھوشن اور میناکمار کو نئی پہچان دی اور ان کے اسٹار بننے کی راہ ہموار کی۔اس فلم کے نغمے او دنیا کے رکھوالے۔۔۔ من تڑپت ہری درشن کو آج۔۔۔تو گنگا کی موج میں جمنا کا دھارا۔۔۔بچپن کی محبت کو دل سے نہ جدا کرنا‘ انسان بنو کرلو بھلائی کا کوئی کام‘ جھولے میں پون کے آئی بہار‘اور دور کوئی گائے‘ جیسے نغموں کو لو گ آج تک نہیں بھول پائے ہیں۔ ان میں آج بھی وہی تازگی ہے جو پہلے تھی۔
تقریباً 143فلموں میں اداکاری کا جوہر دکھانے والے بھارت بھوشن نے مشہور زمانہ شاعرمرزاغالب پر مبنی فلم’مرزا غالب‘ میں غالب کا رول بخوبی نبھایا۔ سہراب مودی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس بھارت بھوشن نے غالب کے کردار کو اس قدر خوب صورت انداز میں نبھایا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ غالب بذات خود ہی پردے اتر آئے ہیں۔ دل چھونے والی غزلوں‘ بہترین مکالموں اورعمدہ اداکاری کی بدولت اس فلم کونیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
غزلوں کے شہنشاہ طلعت عزیز اور اداکارہ و گلوکار ثریا کی میٹھی آواز نے اس فلم کو جلا بخشی اور ۔۔۔آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک؍کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور؍پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا اور میرے بانکے بلم کوتوال۔۔۔ سے لوگ خوب لطف اندوز ہوئے۔
جاری۔ یو این آئی۔ شا پ۔ 1151