NationalPosted at: Jan 30 2018 1:31PM بوفورس معاملہ: سی بی آئی کو اپیل نہ کرنے کا اٹارنی جنرل کا مشورہ
نئی دہلی، 30 جنوری (یواین آئی) حکومت کی سب سے بڑے قانونی افسر اٹارني جنرل (اے جی) کے کےوینو گوپال نے بوفورس دلالی معاملہ میں خصوصی اپلیکیشن دائر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، کیونکہ اس کے رد ہو جانے کے مکمل امکانات ہیں۔
ڈپارٹمنٹ آف پرسنیل اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) کو حال ہی میں بھیجے خط میں مسٹر وینو گوپال نے کہا کہ سی بی آئی کو اس معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اب اپیل نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ اپیل دائر کرنے میں تاخیر کو بنیاد بنا کر اس کے مسترد ہو جانے کا امکان زیادہ ہے۔
اٹارني جنرل نے کہا ہے کہ اپیل دائر کرنے کے بجائے سی بی آئی کو اسی سے متعلق ایک زیر التوا معاملہ میں اپنا موقف مضبوطی سے رکھنا چاہئے، کیونکہ جانچ ایجنسی بھی اس میں ایک فریق ہے۔انہوں نے کہا’’ایک زیر التوا مقدمے کے پس منظر میں یہ معاملہ مکمل طورپر زندہ ہے اور سی بی آئی کے پاس اب بھی اپنا موقف مضبوطی سے رکھنے کا موقع موجود ہے۔ سی بی آئی کو اپیل کرنے کا خطرہ اٹھانے کے بجائے زیر التوا معاملے میں ہی اپنا موقف مضبوطی سے رکھنا چاہئے‘‘۔
ان کا اشارہ پیشے سے وکیل اور بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر اجے اگروال کی عرضی کی طرف ہے۔ مسٹر اگروال نے اس معاملہ میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عدالت میں اپیل کی ہے۔مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ ڈی او پی ٹی نے اپیل دائر کرنے کی اجازت سے متعلق سی بی آئی کی درخواست پر اٹارني جنرل سے قانونی مشورہ مانگا تھا، جس کے جواب میں مسٹر وینو گوپال نے کہا ہے، "اب 12 سال سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور میرا خیال ہے کہ اس وقت اپیل دائر کرنے پر اس کے مسترد ہو جانے کے امکان زیادہ ہیں‘‘۔
اٹارني جنرل نے یہ بھی واضح کیا کہ دستاویزات کے مطالعہ سے ایسی کوئی وجہ یا خاص حالات نظر نہیں آئے، جس کی وجہ سے 90 دن کے اندر اندر یا اس کے بعد اپیل دائر نہیں کی جا سکی تھی۔ مسٹر وینو گوپال نے لکھا ہے کہ موجودہ حکومت کو بھی اقتدار میں آئے تین سال گزر چکے ہیں اور اس دور میں بھی ابھی تک اپیل نہیں کی جا سکی ہے، ایسی صورت میں عدالت کے سامنے ایس ایل پی میں تاخیر کو جائز ٹھہرانا مشکل کام ہو گا۔اسکے نتیجے میں اپیل کے ٹھكرائے جانے کا خدشہ زیادہ ہے۔
یو این آئی،اظ 1310