OthersPosted at: Jan 9 2018 12:36PM ملک میں 2016 میں کینسر کے 39 لاکھ معاملے سامنے آئے
ترووانت پورم، 9 جنوری (یواین آئی) ملک اور کیرالہ میں کینسر کے بڑھتے کیسز پر جہاں ڈاکٹربے چین ہیں وہیں تمباکو مصنوعات پر 85 فیصد گرافک انتباہ سے متعلق قانون کو غیر قانونی قرار دینے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ سے سکتے میں بھی ہیں کہ اس سے کینسر بیداری مہم پر منفی اثر پڑے گا۔
مختلف تحقیقی جائزوں ثابت ہو گیا ہے کہ تمباکو اور اس سے تیار مصنوعات کا استعمال کینسر کی ایک بہت بڑی وجہ ہیں اور نوجوان نسل کو اس خطرے کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے کہ دوستوں کے درمیان سگریٹ یا بیڑی کا پہلا کش زندگی بھر کی ایک ایسی عادت بن جاتی ہے جسے چھڑانا مشکل ہو جاتا ہے۔
انڈین میڈیکل ریسرچ کونسل (آئی سی ایم آر) کے نیشنل کینسر رجسٹری پروگرام کے مطابق ملک میں سال 2016 میں کینسر کے 39 لاکھ کیس دیکھنے میں آئے اور ان میں سے کیرالہ میں 1،15،511 معاملوں کا سامنے آنا تشویشناک ہے کیونکہ کیرالہ ملک کا سب سے زیادہ خواندہ ریاست ہے ۔
علاقائی کینسر سینٹر کے ڈائریکٹر ڈا़کٹر پال سیبسٹین کے مطابق ملک اور کیرالہ میں کینسر کے بڑھتے ہوئے کیس تشویشناک ہیں اور اس پر خصوصی توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے اور لوگوں، خاص طور پر نوجوان طبقہ کو بھی آگاہ کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کرناٹک ہائی کورٹ کے گزشتہ ماہ دئیے گئے فیصلہ پرتشویش کا اظہار کیا ہے جس میں عدالت نے سگریٹ، بیڑی اور دیگر تمباکو مصنوعات کے پیکٹ کے 85 فیصد حصے پر انتباہ سے متعلق تصاویر کے مرکز کے 2014 کے قانون کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اس سے پہلے کے قانون میں ان مصنوعات کے 40 فیصد حصے پر اس طرح کے انتباہ پرمشتمل فوٹو ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا "ان مصنوعات کے 85 فیصد حصے پر انتباہ پرمشتمل تصاویر کے بہت اچھے نتائج سامنے آ رہے تھے اور اس سے نوجوانوں، تارکین وطن محنت کشوں اور ناخواندہ طبقہ کے لوگوں کو ان خطرات کے تئیں آگاہ کیا جا سکتا تھا لیکن اب اس سمت میں کوئی بھی قدم تمباکو سے پیدا ہونے والی بيماریوں کے خلاف حکومت کی لڑائی پر ضرور منفی اثر ڈالے گا‘‘۔
جاری ، یواین آئی ،اظ 1023