NationalPosted at: Apr 14 2024 8:19PM بی جے پی کے ’سنکلپ پتر‘ کو ’معافی نامہ‘ کہا جانا چاہئے: کانگریس
نئی دہلی، 14 اپریل (یو این آئی) کانگریس نے اتوار کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ’سنکلپ پتر‘ کو ’معافی نامہ‘ کہا جانا چاہئے کیونکہ یہ وہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ذریعہ کئے گئے ایک بھی معاملے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے کانگریس لیڈر پون کھیڑا، سپریہ شرینیت اور امیتابھ دوبے نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے کہا ’’اس’سنکلپ پتر‘ کو ’معافی نامہ‘ کہا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم کو اپنے 10 سالہ دور حکومت میں اپنے منشور کے وعدوں کو پورا نہ کرنے کے لیے ملک کے دلتوں، کسانوں، نوجوانوں اور قبائلیوں سے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘
مسٹر کھیڑا نے الزام لگایا ’’مسٹر مودی نے ایک ٹاسک فورس بنا کر کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس کی جگہ انتخابی بانڈ آ گئے ہیں۔ انہوں نے شمال مشرق میں امن و امان کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن منی پور میں تشدد ہوا، جو جاری ہے اور وزیراعظم اس پر خاموش ہیں اور غریبی میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘
مسٹر کھیڑا نے کہا ’’وزیر اعظم کا ایک اور بیان 100 نئے اسمارٹ شہر بنانے کا تھا، لیکن چین سرحد پر اسمارٹ گاؤں بنا رہا ہے۔ ملک کے عوام مودی حکومت کے ان جھوٹے وعدوں سے تنگ آچکے ہیں۔
کانگریس کے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریہ سرینیت نے کہا ’’ہم نے دسمبر 2023 میں ایک منشور کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا اور پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران لوگوں سے تمام تجاویز لی گئیں۔ دوسری طرف، بی جے پی نے 30 جنوری کو ایک منشور کمیٹی تشکیل دی اور صرف 13 دنوں میں ’کاپی پیسٹ‘ کرکے ’جملہ پتر‘ لے آئی۔‘‘
’بے روزگاری‘ کے معاملے پر بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے سرینیت نے کہا کہ بی جے پی کے منشور میں صرف دو بار نوکریوں کا ذکر ہے، جب کہ کانگریس کے منشور میں نوجوانوں کو 30 لاکھ مستقل ملازمتیں اور گریجویٹوں کو ایک لاکھ روپے کا وظیفہ دینے کی بات کی گئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں منی پور یا چین ہندوستانی علاقے میں کتنا داخل ہوچکا ہے، کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے، ایم ایس پی، مہنگائی، لداخ یا خواتین کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
اس دوران امیتابھ دوبے نے کہا کہ صحت، تعلیم یا زراعت کے شعبے میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
یو این آئی۔ این یو۔