NationalPosted at: Feb 19 2020 1:39PM سویل جج ڈسٹرکٹ ججوں کے عہدے پر براہ تقرری کے حق دار نہیں:سپریم کورٹ
نئی دہلی،19فروری(یواین آئی)سپریم کورٹ نے بدھ کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سیول جج کوٹے کے تحت ضلع جج کے طورپر براہ راست تقرری کے حق دار نہیں ہے۔اس کےلئے وکالت میں سات سال کی پریکٹس ضروری ہے۔
جسٹس ارون مشرا،جسٹس وینیت سرن اورجسٹس ایس رویندر بھٹ کی بینچ نے کہا کہ سیول جج بار کوٹے سے ڈسٹرکٹ ججوں کے عہدے پر براہ راست بھرتی کے حق دار نہیں ہیں۔آئین کے آرٹیکل 233(دو)کےتحت ڈسٹرکٹ جج کے عہدے کی اہلیت کےلئے سات سال کی پریکٹس ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ مجسٹریٹ یا منصف کی ضلع جج کے عہدے کےلئے براہ راست طورپر تقرری نہیں ہوسکتی ۔انہیں بھی باقی امیدواروں کی طرح سات سال کی پریکٹس کے بعد امتحان پاس ہونے کی شرط پوری کرنی ہوگی۔
عدالت نے یہ بھی اعلی عدالتی خدمات میں وکیلوں کی براہ راست تقرری کے امتحان کےلئے بھی سات سال کی وکالت کا تجربہ ضروری ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں پانچ ضلع جج (اے ڈی جے)کی تقرری کےلئے درخواست مانگی گئی تھیں،اس میں شرط رکھی گئی تھی کہ اس عہدے کےلئے وکیل کو سات سال کی پریکٹس ہونی ضروری ہے اور اس کےعلاوہ عمر اور تعلیمی اہلیت بھی شامل تھی۔
اسپیشل ریلوے مجسٹریٹ ہریانہ(امبالہ)نیتن راج سمیتکئی ججوں نے بھی اسی عہدے کےلئے آن لائن درخواست دی تھی۔
حالانکہ ،ججوں کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردی گئی تھی کہ نچلی عدالتوں کے جج اے ڈی جے کے امتحان کےلئے اہل نہیں ہیں۔اس معاملے کو نیتن راج نے 23جنوری کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے چیلنج کیاتھا۔
یواین آئی۔اےایم۔