NationalPosted at: Nov 30 2020 10:46PM دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج چوتھے دن بھی جاری
نئی دہلی، 30 نومبر (یو این آئي) تین نئے زراعتی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ سمیت متعدد ریاستوں کے ہزاروں کسانوں کا احتجاج دہلی کی سرحدوں پر آج چوتھے دن بھی جاری ہے پنجاب، ہریانہ ، اترپردیش اور اتراکھنڈ کے ہزاروں کسانوں نے دہلی کے ٹکری بارڈر اور سندھو سرحد کو مکمل طور پر جام کردیا ہے۔ تین دنوں کی تعطیل کے بعد منگل کے روز دفاتر اور کاروباری اداروں کے کھلنے سے ٹریفک کا مسئلہ مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
کسان تنظیموں نے آج احتجاج کے چوتھے روز ایک بار پھر واضح کیا کہ وہ نئے زراعتی قوانین کے خاتمے، کم سے کم سپورٹ قیمت کی بحالی، بجلی کے آرڈیننس اور پرالی جلانے پر جرمانے بات چیت کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں۔
دریں اثناء، وزیر اعظم نریندر مودی نے بنارس-الہ آبادنیشنل ہائی وے پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں دعوی کیا کہ کسانوں کو اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ 'گمراہ' کیا گیا ہے۔
حکومت نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ مشتعل کسانوں سے بات کرکے ان کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے اور بات چیت کے لیے کوئی شرط نہیں ہے اور نہ ہی اس کے ذہن میں کوئی تعصب ہے۔
شہری ترقیات کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کسانوں کے تمام مسائل کو دور کرنے اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے پرعزم ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، زراعت اور کسان بہبود کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے بار بار کہا ہے کہ مشتعل کسانوں کی پریشانیوں کو بغیر کسی تعصب یا شرط کے سنا جائے گا اور ان پر کھلے ذہن سے غور کیا جائے گا۔ حکومت کسانوں کے ہر مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے۔
دوسری طرف وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے بات چیت کی۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دونوں لیڈروںکے درمیان کسانوں کی تحریک کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔ تاہم، اس بات چیت کی تفصیلات نہیں مل سکیں۔
جبکہ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے پیر کے روز نئے زراعتی قوانین کو واپس لینے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
یو این آئی۔ م ش۔ 2235