NationalPosted at: Jan 29 2018 9:52PM گاندھی جی بچپن سے لے کر زندگی بھر حفظان صحت پر زور دیا
نئی دہلی، 29 جنوری ( یو این آئی) بابائے قوم مہاتما گاندھی کو بچپن سے ہی صفائی عزیز تھی اور انہوں نے پہلی بار جنوبی افریقہ میں ستیہ گرہ کے ساتھ ساتھ حفظان صحت کے ایشو کوبھی اٹھایا تھا۔
وہ زندگی بھر اس پر زور دیتے رہے اور ٹرینوں، مندروں، اسکولوں اور كالجوں میں گندگی کے خلاف اپنے جلسوں میں بولتے رہے اور اخبارات میں مضامین لکھتے رہے اور خود صفائی ملازم کی طرح سماج کو اپنی خدمات دینے کی پیشکش بھی کی۔مودی حکومت نے 2019 میں ملک کو مکمل طورپر کھلے میں رفع حاجت سے پاک کر کے مہاتما گاندھی کو ان کی 150 ویں یوم پیدائش پر اپنی بے مثال خراج عقیدت پیش کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ گجرات ودیاپیٹھ کے سابق وائس چانسلر اور گاندھی وراثت مشن کے رکن سدرشن اینگر نے مہاتما گاندھی اور حفظان صحت نامی کتاب میں گاندھی جی کی صفائی مہم پر ایک اہم کتاب لکھی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گاندھی جی کو صحت و صفائی بچپن سے ہی عزیز تھی کیونکہ انہیں غسل کرکے پوجا کرنا ہوتا تھا۔ جب گاندھی جی جہاز سے انگلینڈ جا رہے تھے تو انہوں نے پہلی بار صابن کا استعمال کیا تھا۔ مہاتما گاندھی نے جنوبی افریقہ میں ہندوستانی’ گرمٹيا ‘مزدوروں کی انتہائی ناگفتہ بہ حالت دیکھ کر اور صفائی کے فقدان اور گندگی میں ان کی زندگی کو دیکھ کرحفظان صحت کا معاملہ پہلی بار اٹھایا تھا اور نٹال انڈین کانگریس کے سیکرٹری کے طور پر نٹال قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی کے ارکان کو اس بارے میں ایک کھلا خط بھی لکھا تھا۔ اس کے بعد لارڈ رپن کو مئی 1895 میں جب دوسری بار اپنی درخواست پیش کی تو اس میں انہوں نے حفظان صحت کا مسئلہ اٹھایا۔
انہوں نے جنوبی افریقہ میں رہتے ہوئے حفظان صحت پر ’گرین فارم ‘بھی جاری کیا تھا۔ سال 1903 میں دادا بھائی نوروجی کو برطانوی انڈین یونین کی جانب سے حفظان صحت کے بارے میں ایک خط کی کاپی بھیجی گئی۔ سال 1905 میں جب بھارت میں بڑے پیمانے پر طاعون پھیلا تو ’انڈین اوپینین‘ میں گاندھی جی نے ایک مضمون بھی لکھا۔ اس طرح گاندھی جی کی صفائی مہم شروع ہوئی اور 1915 میں بھارت آنے پر اس نے زور پکڑا۔
جاری،یو این آئی،اظ 1157