image
Friday, Mar 29 2024 | Time 19:25 Hrs(IST)
Entertainment » Celebrity Brithday

غلام حیدر نے لتا کی صلاحیت کو پہچانا

غلام حیدر نے لتا کی صلاحیت کو پہچانا

(برسی 9 نومبر کے موقع پر)
ممبئی، 8 نومبر (یو این آئی) لتا منگیشکر کے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں کئی ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور موسیقاروں نے باریک آواز کی وجہ سے انہیں گانے کا موقع نہیں دیا لیکن اس وقت ایک موسیقار ایسے بھی تھے جنہیں لتا منگیشکر کی صلاحیت پر پورا عتماد تھا ۔
انہوں نے اس وقت پیش گوئی کی تھی یہ لڑکی آگے چل کر اتنا زیادہ نام کمائے گی کہ بڑے ہوکر ڈائریکٹر، پروڈیوسر اور موسیقار اسے اپنی فلموں میں گانےکا موقع دیں گے۔
یہ موسیقار تھے غلام حیدر۔

سال 1908 میں غلام حیدر کی پیدائش ہوئی۔
انہوں نے اپنی اسکولی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈینٹسٹ کی تعلیم شروع کر دی تھی۔
اس دوران ان کا رجحان موسیقی کی جانب ہوا اور انہوں نے بابو گنیش لال سے موسیقی کی تعلم لینا شروع کردی۔
ڈینٹسٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ بطور ڈینٹسٹ کےطور پرکام کرنے لگے۔
انہوں نےمحسوس کیا کہ موسیقی کے شعبے میں ان کا مستقبل زیادہ محفوظ ہوگا۔
اس کےبعد وہ کلکتہ کے الیکزینڈر تھیٹر کمپنی میں ہارمونیم نواز کے طور پر کام کرنے لگے۔

سال 1932 میں غلام حیدر کی ملاقات ہدایت کار پروڈیوسر اے- آر- کاردار سے ہوئی جو ان کی موسیقی سے کافی متاثر ہوئے۔
کار دار ان دنوں اپنی آنے والی فلم ‘سورگ کی سیڑھی’ کے لئے موسیقار کی تلاش میں تھے۔
انہوں نے حیدر سے اپنی فلم میں موسیقی دینے کی پیش کش کی لیکن اچھی موسیقی دینے کے باوجود فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔
ا س دوران غلام حیدر کو ڈی ایم پنچولی کی پنجابی فلم ‘غلام بکاولی’ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔
فلم میں نورجہاں کی آواز میں غلام حیدر نے پنجرے دے وچ جوانی نغمہ کو اپنی موسیقی سے سجایا جو اس وقت سب کی زبان پر تھا۔
سال 1941 غلام حیدر کے سنی کیرئر کا اہم سال ثابت ہوا۔
فلم خزانچی میں ا ن کی موسیقی نے ہندستانی موسیقی کی دنیا میں ایک نئے دور کاآغاز کیا۔

جاری ۔
یو این آئی۔
شا پ۔
1059

image