image
Saturday, Apr 20 2024 | Time 04:36 Hrs(IST)
Entertainment » Celebrity Brithday

گلشن باورا: فلمی نغمہ نگاری کو نئی جہتوں سے نوازا

گلشن باورا: فلمی نغمہ نگاری کو نئی جہتوں سے نوازا

12 اپریل سالگرہ کے موقع پر جاری ....
ممبئی، 11 اپریل (یو این آئی) بالی وڈ میں گلشن باورا کو ایک ایسے نغمہ نگار کے طورپر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے جذباتی نغمات سے تقریباً تین دہائیوں تک ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا ۔

بارہ (12) اپریل 1937ء کو شیخوپورہ میں پیدا ہونے والے گلشن باورا کا اصلی نام گلشن کمار مہتہ تھا۔
محض چھ برس کی عمر سے ہی ان کا رجحان شاعری کی جانب تھا ۔

ملک کی تقسیم کے بعد فسادات کے دوران اُن کے والد کا انتقال ہوگیا ۔
اس کے بعد وہ اور ان کے بھائی اپنی بڑی بہن کے پاس دہلی آگئے جہاں نے انہوں نے دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی۔
کالج میں تعلیم کے دوران انہوں نے شاعری شروع کر دی تھی ۔
وہ فلموں میں کام کرنے کے آرزومند تھے لیکن فی الحال انہوں نے ریلوے میں نوکری کے لیے درخواست دے دی۔
لیکن افسوس کہ یہ اسامی پہلے ہی پُر ہو چکی تھی ۔
قسمت نے ان کا ساتھ دیا ،ممبئی سے انہیں کلرک کی نوکری کی پیشکش ہوئی اور وہ 1955ء میں ممبئی آگئے۔

گلشن باورا نے اپنا دھیان فلم انڈسٹری میں لگانا شروع کردیا تاکہ انہیں فلم کے لیے کام مل جائے۔
انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن انہوں نے اپنی جدوجہد برقرار رکھی اور کئی چھوٹے بجٹ کی فلمیں بھی کیں جن سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا۔
اسی درمیان ان کی ملاقات کلیان جی آنند جی سے ہوئی اورانہیں 1959ء میں فلم ’’چندرسنیا‘‘ کے لیے ایک گیت لکھنے کیلئے کہا جس کے بول تھے ’’میں کیا جانوں کہاں لاگے یہ ساون متوالارے‘‘ اسے لتا منگیشکر نے گایا تھا۔

اسی سال ’’سٹہ بازار‘‘ ریلیز ہوئی جس کی موسیقی کلیان جی آنند جی نے دی تھی۔
اس فلم میں گلشن باورا کے لکھے ہوئے گیت بہت مقبول ہوئے۔
ان میں ’’تمہیں یاد ہو گا کبھی ہم ملے تھے‘‘ ’’آکڑے کا دھندا‘‘ اور ’’چاندی کے چند ٹکڑوں کیلئے‘‘ قابل ذکر ہیں۔
’’سٹہ بازار‘‘ کی تکمیل کے دوران فلم کے ڈسٹری بیوٹر شانتی بھائی پٹیل نے انہیں ’’باورا‘‘ کا نام دیا۔

جاری۔
یو این آئی۔
این یو۔

image