InternationalPosted at: Apr 28 2017 4:03PM اقلیتوں کے حقوق تلف کئے جانے کی مزاحمت سے جمہوریت پنپتی اور موجب تحریک بنتی ہے: حامد انصای
وارسا 28 اپریل (یو این آئی) جب تک عام ہندستانی جمہوریت کی حقیقی قدروں کا امین ہے، ملک کی تہذیب کا پاسدار ہے اور جب تک لوگ ذات اور فرقے تک محدود سوچ کے آگے خود سپردگی اور اقلیتوں کے حقوق تلف کئے جانے کی مزاحمت کرتے رہیں گے، ہندستانی جمہوریت پنپتی رہے گی اور دوسروں کے لئے موجب تحریک رہے گی۔ اس تمہید کے ساتھ نائب صدر جمہوریہ ہند محمد حامد انصاری نے آج کہا کہ پچھلے ستر برسوں میں ہندستان نے جمہوریت کے لئے بساط بھر کام ضرور کیا ہے لیکن کہا جا سکتا ہے کہ اس محاذ پر وہ اپنی بہتر صلاحیتوں کو بروئے کار نہیں لا سکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہندستان میں کامیاب جمہوری تجربے کے باوجود ملک کو ایک سے زیادہ آزمائشوں کا سامنا ہے۔ وہ وارسا یونیورسیٹی میں طلبا اور فکلٹی کے اراکین سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر مارسین پالسی اور دوسرے عہداران و ذمہ داراں بھی موجود تھے۔ مسٹر انصاری نے کہا کہ "جمہوریت میں " اکثریت خواہ کتنی زیادہ کیوں نہ ہو، اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت ایک اہم آزمائش ہے، خواہ اقلیتیں مذہبی ہوں یا سیاسی، جمہوریت اسی وقت پھل پھول سکتی ہے جب اختلاف رائے کو حکومت یا عوام کے کسی حلقے کی طرف سے شدید ردعمل کا خطرہ نہ ہو۔ جمہوریت کا تعلق عوام سے ہے اور ہندستان کے عوام اس کی سب سے بڑی ضمانت ہیں۔ جاری۔یو این آئی۔سلام۔ ایم اے۔م الف