NationalPosted at: Jun 18 2018 10:07PM کیجریوال کے دھرنے پر ہائی کورٹ کا سوال
نئی دہلی، 18 جون (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے عام آدمی پارٹی ( اے اے پی) حکومت کی کھنچائی کرتے ہوئے آج پارٹی سے پوچھا کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ان کے وزراء کو لیفٹننٹ گورنر انل بیجل کے دفتر میں دھرنے پر بیٹھنے کے لئے کس نے اجازت دی ہے؟
جسٹس اے کے چاولہ اور جسٹس نوین چاولہ کی بنچ نے کہا کہ عام طور پر ہڑتال کسی ادارے یا دفتر کے باہر ہوتی ہے ، دفتراندر نہیں ہوتی ہے۔
بنچ نے کہا کہ "ہڑتال اور دھرنا (کیجریوال کا دھرنا) کے لئے کس نے اختیار دیا ہے؟ آپ لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کے اندر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ اگر یہ ہڑتال ہے تو یہ دفتر کے باہر ہونا چاہئے"۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) کے حکام کی نمائندگی کرنے والی ایسو سی ایشن کو بھی اس معاملے میں فریق بنایا جانا چاہئے۔
ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ اس معاملے سے متعلق دو مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران کیا ہے۔ ایک درخواست مسٹر کیجریوال کے لیفٹننٹ گورنر کے دفتر میں دھرنے کی مخالفت میں دائر کی گئی ہے اور دوسری درخواست دہلی حکومت کے ماتحت کام کرنے والے والے آئی اے ایس حکام کی مبینہ ہڑتال کی مخالفت میں داخل کی گئی ہے۔
دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما وجیندر گپتا نے بھی مسٹر کیجریوال کے دھرنے کے خلاف ایک علیحدہ پٹیشن داخل کی ہے۔
واضح رہے کہ مسٹر کیجریوال، نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور چند دیگر وزیر گورنر ہاؤس میں 11 جون سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ وہ لیفٹننٹ گورنر سے آئی اے ایس افسران کی ہڑتال ختم کرانے اور راشن لوگوں کے گھر پر پہنچانے کی تجویز کو منظور کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یو این آئی ۔م ش ۔ 1700