NationalPosted at: May 31 2020 9:38PM متنازعہ حقائق کی سماعت آرٹیکل 226کے تحت نہیں: دہلی ہائی کورٹ
نئی دہلی، 31مئی (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے لاک ڈاون کی مدت کی تنخواہ دینے سے متعلق سے سرکاری نوٹفکیشن پر عمل سے متعلق ایک عرضی کو حقائق کے متنازعہ سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے نپٹارہ کردیا ہے۔
جج نوین چاولہ نے عرضی گزار نرمل بھگت اور دیگر کی طرف سے پیش وکیل ستیم سنگھ راجپوت اور امت کمار شرما کے دلائل سننے کے بعد یہ کہتے ہوئے عرضی کا نپٹارہ کردیا کہ اس عرضی میں کچھ متنازعہ حقائق ہیں جن پر آئین کے آرٹیکل 226کے تحت سماعت نہیں کی جاسکتی۔
عدالت نے حالانکہ عرضی گزاروں کو یہ چھوٹ ضرور دی کہ وہ ہلی شاپ اور اسٹیبلشمنٹ ایکٹ، 1954کے تحت متعلقہ عدالت یا دیگر اتھارٹی کے سامنے اپنی فریاد لیکر جائیں۔
دہلی حکومت کے وکیل سنجے گھوش نے عدالت کو یقین دلایا کہ عرضی گزاروں کی طرف سے جب کبھی اس معاملے میں عرضی داخل کی جائے گی تب یہ کوشش رہے گی کہ اسے تین مہینہ میں نپٹایا جائے۔ عدالت کے سامنے یہ بھی واضح کیا گیا کہ دونوں فریقین تمام متعلقہ عدالت یا اتھارٹی کو مکمل تعاون کریں گے اور ملتوی کئے جانے کی مانگ نہیں کریں گے۔
عرضی گزاروں کا دعوی تھا کہ وہ گزشتہ کئی برس سے متعلقہ کمپنیوں کے ملازم رہے ہیں او ر عدالت وزارت داخلہ کے سرکلر کے مطابق لاک ڈاون کی مدت کی بھی تنخؤاہ دینے کا آجر کو حکم دے جبکہ کمپنیوں کا دعوی ہے کہ عرضی گزار مستقل ملازم نہیں تھے بلکہ ان سے ضرورت کے مطابق کام کرالیا جاتا تھا۔
یو این آئی۔ م ع۔ 2015