NationalPosted at: Sep 18 2023 6:59PM سپریم کورٹ اپیلوں پر حتمی سماعت کے لئے تیار،جمعیۃ علماء ہند ملک کے نامورکریمنل لائر کی خدمات حاصل کرے گی: مولانا ارشدمدنی
نئی دہلی، 18 ستمبر (یو این آئی) ایودھیا سے بذریعہ سابرمتی ٹرین واپس آنے والے 59 کار سیوکوں کو 27فروری 2002 کومبینہ زندہ جلانے کے الزامات کے تحت ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی اپیلوں پر حتمی سماعت کے لئے سپریم کورٹ کی رضامندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہندکے صدر مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ بے گناہوں کی باعزت رہائی تک ہماری قانونی کارروائی جاری رہے گی۔
گذشتہ دنوں اس اہم معاملے کی سماعت سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس جے کے مہیشوری اور جسٹس کے وی وشوناتھن کے روبرو عمل میں آئی جس کے دوران عدالت نے فریقین کے وکلاء کو حکم دیا کہ وہ چار ہفتوں کے اندر اپنا تحریری جواب عدالت میں داخل کریں، تحریری جواب داخل ہونے کے بعد عدالت اس مقدمہ کی حتمی سماعت کیئے جانے کی تاریخ متعین کرےگی۔
ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہندقانونی امدادکمیٹی کے توسط سے گجرات ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزاء پانے والے 31/ ملزمین نے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی تھی۔ ملزمین کی جانب سے اپیلیں 2018 میں داخل کی گئی تھی، اپیلوں پر سماعت نہ ہونے کی وجہ سے چند ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں بھی داخل کی گئی تھیں جنہیں عدالت نے منظور کرلیا تھا جبکہ بقیہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں مسترد کرتے ہوئے معاملے کی حتمی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
گودھر ا مقدمہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں تحقیقاتی دستوں نے قتل، اقدام قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت 94/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جہاں نچلی عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب 63/ ملزمین کو باعزت بردی کردیا تھا وہیں 20/ ملزمین کو عمر قید اور 11/ دیگر ملزمین کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔9 اکتوبر2017 کو گجرا ت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اننت ایس دوے اور جسٹس جی آر وادھوانی نے اپنے 987/ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا وہیں پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرکے ملزمین کو کچھ راحت دی تھیں۔سپریم کورٹ داخل اپیلوں پر اگلے مہینہ سے حتمی سماعت کرے گی، ایک جانب جہاں عدالت متذکرہ ملزمین کی اپیلوں پر سماعت کریگی وہیں حکومت گجرات کی جانب سے سزاؤں میں اضافہ کی اپیلوں پر بھی سماعت کریگی۔ حکومت گجرات نے عمرقید کی سزاؤں کو پھانسی کی سزاؤں میں تبدیل کرنے کی اپیل سپریم کورٹ میں داخل کی ہے۔
صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کے گودھراسانحہ کو حتمی سماعت کے لئے تیارہونے پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند ملزمین کو بری کرانے کے لئے ملک کے نامورکریمنل لائرکی خدمات حاصل کرے گی اوران کے مقدمات کو مضبوطی سے لڑے گی، ہمیں پورایقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کو مکمل انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے متعددمعاملے ہیں جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملہ اعلیٰ عدالت میں گئے تومکمل انصاف ہوااس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندرحملہ کا معاملہ ہے جس میں نچلی عدالتیں مفتی عبدالقیوم سمیت تین افرادکو پھانسی اورچارلوگوں کو عمرقیدکی سزادی تھی یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقراررکھاتھا لیکن جمعیۃعلماء ہند کی قانونی امدادکے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیاتوسارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھنسانے پر عدالت نے گجرات پولس کی سخت شرزنش بھی کی تھی۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ اکثرمعاملوں میں نچلی عدالتیں سخت فیصلہ دیتی ہیں لیکن سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے ہمیں امید ہے کہ اس معاملہ میں بھی سپریم کورٹ سے ان ملزمین کوجو 21 سال سے جیلوں میں بند ہیں راحت ملے گی۔
مولانا مدنی نے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا اس سے قبل نچلی عدالت اورہائی کورٹ سے پھانسی کی سزاپانے والے گیارہ ملزمین کی پیروی جمعیۃعلماء ہند نے کی تھی اورایک بھی ملزم کو پھانسی کی سزانہیں ہونے دی گئی تھی، اسی طریقہ سے ہمیں امیدہے کہ ہم ان کو بھی عمرقید کی سزاؤں سے سے بچانے میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اکشرھام مندرمقدمہ میں تین افرادکو پھانسی کی سزااورامریکن قونصلیٹ حملہ کے معاملہ میں سات لوگوں کو پھانسی کی سزااورممبئی کے ایک ملزم کو پھانسی کی سزاہوئی تھی الحمدللہ جمعیۃعلماء ہندکی کامیاب پیروی سے سات ملزمین باعزت بری ہوئے جبکہ دوافرادکی سزاؤں کو سات سالوں میں تبدیل کردیاگیااوردوافرادکی سزاؤں کوپھانسی سے عمرقیدمیں تبدیل کیاگیا۔
یو این آئی۔ ع ا۔