OthersPosted at: May 19 2017 3:39PM ٹیپوسلطان مسجد میں نماز جمعہ کے خطبہ کے دوران ہنگامہ آرائی ،مولانا برکتی کو درمیان میں ہی خطبہ چھوڑنا پڑا
کلکتہ19مئی (یو این آئی)سیاست سے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ اس کے سینہ میں دل نہیں، لومڑی کا دماغ ہوتا ہے ۔وہ صرف اپنے مفادات کو دیکھتا ہے۔اس کا نظارہ آج کلکتہ شہر کے قلب میں واقع ٹیپوسلطان مسجدکے امام مولانا نورالرحمن برکتی جو ترنمول کانگریس کے قیام کے پہلے دن سے ترنمو ل کانگریس سے وابستہ اور ممتا بنرجی کے قریبی رہے ہیں مگرآج وہ اسی سیاست کے شکار ہوگئے اور انہیں جمعہ کا خطبہ نہیں دینے دیاگیا ۔ دوران خطبہ ہنگامہ آرائی ، بوتل بازی اور شور شرابہ جم کر ہونے کی وجہ سے مولانانے خطبہ کو درمیان میں ہی چھوڑ دیااوران کی جگہ مسجد کے موذن حافظ ہارون نے نماز پڑھائی۔ اطلاعات کے مطابق کلکتہ شہر کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں میں ٹیپو سلطان مسجد میں لایا گیا تھا۔جیسے ہی مولانا برکتی جمعہ کی نماز پرھانے کیلئے منبر پر پہنچے ،ہنگامہ آرائی شروع کردی ۔کئی لوگوں کو مولانا کو دھکا دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا ۔اس صورت حال دیکھ کر عام نمازی حیران تھے ۔وہ کچھ بھی سمجھنے سے قاصر تھے ۔ جماعت اسلامی کے سینئر رکن اور مسلم مجلس مشاورت بنگال کے جنرل سیکریٹری عبدالعزیز نے اس پوری صورت حال کو افسوس ناک بتاتے ہوئے کہا کہ مسجد میں تشدد اور ہنگامہ آرائی کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اور جولوگ بھی پردے کے پیچھے سے کھیل کھیل رہے ہیں ،وہ دراصل ملت اسلامیہ کو ایک بڑے فتنے میں مبتلا کررہے ہیں اوراس کا نقصا ن مسلمانوں کوہی اٹھانا پڑے گا ۔غیروں کو ہنسنے کا موقع ملے گا۔ جاری۔یواین آئی ۔نور۔ایف اے۔م الف