OthersPosted at: Feb 23 2020 8:00PM مسلمانوں کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں:ادھو ٹھاکرے
”من کی بات اور دل کی بات “میں فرق ہوتا ہے،مرحوم انتولے کے خطوط ادبی شاہکار ہیں:شردپوار
ممبئی 23فروری (یواین آ ئی )انجمن اسلام میں مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ عبدالرحمن انتولے کو خراج قیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک منجھا ہوا سیاسداں قراردیا گیا ،اس موقع پروزیراعلیٰ داھوٹھاکرے ،این سی پی لیڈر شردپوار ،راجیہ سبھامیں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد اور شاعر ونغمہ نگار جاوید اختر نے خیالات پیش کرتے ہوئے انہیں بے باک اور نڈررہنماءبتایا جس کا ایک پہلوادب سے ان کی انیست بھی تھی اور اپنی منگیتر (اہلیہ)نرگس انتولے کو خطوط بھی لکھے جوکہ ان کے زورقلم کا نتیجہ ہے ،اس کتاب ”بنام نرگس بقلم عبدالرحمن انتولے“کا اجرائبھی عمل میں آیا۔جسے ان کی صاحبزادی نیلم مشتاق انتولے نے کیا ہے۔
انجمن اسلام لاءکو مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ بیرسٹر عبدالرحمن انتولے کے نام سے منسوب کر نے کی شاندار تقریب میں بلاتفریق سیاسی پارٹیوں کے رہنماو ¿ں نے شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
اس موقع پرعبدالرحمان انتولے کے ذریعہ لکھی گئی کتاب” بنام نرگس بہ قلم انتولے“ کے رسم اجراءکے موقع پر این سی پی کے صدر شردپوار نے مرحوم عبدالرحمان انتولے کے تعلق سے بہت مفید باتیں بتاتے ہوئے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تب وہ کرتا ہوں، دیکھتا ہوں، کروں گا یہ سب جملے کبھی استعمال نہیں کیا بلکہ ان کے سامنے کوئی بھی کام آتا تھا اس کو فوراً کر دیا کرتے تھے۔ بیرسٹر عبدالرحمان انتولے جتنے اچھے سیاست داں تھے، گھریلو زندگی میں بھی ایک کامیاب انسان تھے۔شردپوار نے عبدالرحمان انتولے کے ساتھ گزرے ہوئے ماضی کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سب سے اہم خوبی یہ تھی کہ وہ روز اپنی شریک حیات کو اس زمانے میں خط لکھا کرتے تھے ،جب سوشل میڈیا،انٹرنیٹ اور وہاٹس اپ کا زمانہ نہیں تھا بلکہ ڈاکیہ کے ذریعے خط موصول ہوا کرتے تھے۔ عبدالرحمان انتولے ایک سچے عاشق بھی تھے کیونکہ وہ روز اپنی ہونے واکی بیوی کو خط لکھ کر سیاسی رموز و نکات کے ساتھ ساتھ عشق و معاشقہ کا بھی تذکرہ کیا کرتے تھے۔عبدالرحمان انتولے کی کتاب کی ورق گردانی کرتے ہوئے لفظ ” جان منِِ“ پر آکر رک گئے اور کہا کہ اس سے آگے میں نہیں کہوں گا کیونکہ یہ باتیں میرے بڑے بھائی عبدالرحمان اپنی بیوی کے بارے میں لکھا ہے۔
کانگریس کے سنیئر لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنی تقریر میں کہا کہ پورے ہندوستان میں انجمن اسلام جیساکوئی پرانا شاید ہی کوئی ادارہ ہوگا کیونکہ انجمن اسلام کانگریس پارٹی کی بنیاد سے ۱۱ برس قبل وجود میں آیا تھا اس کے بانیوں میںبدرالدین طیب جی بھی تھے،جنہوں نے آزادی ہند کی قیادت کی تھی انہوں نے ہی اس انجمن اسلام کی بنیاد رکھی میں مبارکباد پیش کرتاہوں انجمن کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی اور معاونین کو کہ اس انجمن سے پڑھے ہوئے لوگ آج الگ الگ شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے کرنہ صرف انجمن کابلکہ ہندوستان کا بھی نام روشن کر رہے ہیں۔
اس پروگرام کے صدروزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے نے کہا کہ ”ہر ہندوستانی خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ میرابھائی ہے اس بھی اس ملک پر اتنا ہی حق جتنا میرا ہے ۔ میں کئی برس تک انجمن اسلام کا پڑوسی رہ چکا ہوں مجھے یہ بات کہتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ یہاں پر40فیصد سے زیادہ غیر مسلم بچیاں اور بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ تعلیم کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ کالج، اسکول جانا، کتابیں پڑھنا یا رہبر پڑھ کر امتحان دے کر کامیاب یا ناکام ہونا بلکہ تعلیم کا مقصد ہے کہ آپ پڑھ لکھ کر اچھے انسان بنیں۔ “
انہوںنے پتھر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر پتھر سے کسی کو مار دیا جائے تو اس کو زخم آجاتا ہے مگر اسی پتھر کو سلیقے سے تراشا جائے تو بھگوان بن جاتاہے، اسے ترتیب وارسجھا کر کھڑاکیا جائے تو انجمن اسلام کی عمارت بن جاتی ہے۔ محب وطن مسلمان نے ہمیشہ ملک اور قوم کی ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے اور ہم ان کی قدر کرتے رہے ہیں ،جبکہ عبدالرحمن انتولے اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار اور ان کے والد بال ٹھاکرے کے درمیان گھریلو تعلقات رہے۔انتولے صاحب کے بارے میں ادھو نے کہاکہ مہاراشٹرکے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے جوخدمات انجام دی ہیں وہ قابل ستائش ہیں ،ان والد بال ٹھاکرے اپنے وزیر اعلیٰ اور وزرائ کو ہمیشہ ان کی راہ پر چلنے اور حکومت کرنے کے طریقہ کار کا اپنانے کی نصیحت کرتے تھے۔ادھو نے انجمن اسلام کی تعلیمی سرگرمیوں کی بھی سراہنا کی۔
مذکورہ تقریب میں ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف نواب ملک، سامنا کے ایڈیٹر اور ممبر ا?ف پارلیمنٹ سنجے راوت، رکن اسمبلی اشوک چوہان، رکن اسمبلی رئیس شیخ، جگتاب دادا ، کے علاوہ فلمی دنیا کے سنجے خان، اکبر خان وغیرہ موجود تھے۔
یواین آئی-اے اے اے