NationalPosted at: Oct 20 2019 7:38PM مسلمانوں کو لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی میڈیکل تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت: نجمہ اختر
نئی دہلی،20اکتوبر (یوا ین آئی) مسلم لڑکیوں کی طبی تعلیم پر زور دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ مسلمانوں کو لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں کی میڈیکل تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے یہ بات آج یہاں ایسوسی ایشن آف مسلم ڈاکٹر س کے پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت خطاب کرتے ہوئے کہی’طبی پیشہ کی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کرنا‘کے تھیم پر منعقدہ سالانہ کانفرنس میں ڈاکٹر نجمہ اختر نے کہاکہ مسلم ڈاکٹرس کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے اور اس سے زیادہ خوشی مسلم لڑکی ڈاکٹر س کو دیکھ ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں ڈاکٹر س کی بہت ضرورت ہے تاکہ صحت کی شعبہ میں میں بہتری لائی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ سچر کمیٹی نے بھی مسلمانوں کی تعلیم،صحت اور دیگر شعبوں میں پسماندگی کا ذکر کیا ہےانہوں نے میڈیکل اور پیرا میڈیکل کی تعلیم کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ جامعہ ہمدرد نے اس سلسلے میں اہم قدم اٹھایا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پیرا میڈیکل کی تعلیم دی جارہی ہے اور لیکن اب تک میڈیکل کی تعلیم کا انتظام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے میڈیکل کالج کھولنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ڈاکٹروں کو درپیش مختلف چیلنجز کے عنوان پرپینل مباحثے میں ایسوسی ایشن مسلم ڈکٹرس کے سرپرست مشہور سرجن ڈاکٹر عبدالحئی نے کہاکہ طبی تعلیم میں سائیکلو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹروں کو مریضوں کی سائیکلوجی کو سمجھنا چاہئے۔ مریض کی سائیکلو جی کو سمجھے بغیر نہ تو اس کا صحیح علاج ممکن ہے نہ ہی اس کو مطمئن کرنا ممکن ہے۔ ڈاکٹروں کے ساتھ مار پیٹ کے واقعات پیش آنے کے ضمن میں انہوں نے کہاکہ کمیونی میں اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں اور مریض کے رشتہ دار ڈاکٹروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں ان کی خواہش ہوتی ہے مریض جلد ٹھیک ہوجائے، ان کا کہنا ہوتا ہے کہ ہم تین دن سے یہاں پڑے ہیں اور کچھ نہیں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسی صورت حال میں ڈاکٹر اور مریض دونوں کو دونوں کی مجبوری سمجھنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جہاں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں اس کے دونوں ذمہ دار ہوتے ہیں۔
ایسوسی ایشن مسلم ڈکٹرس کے صدر ڈاکٹر حافظ عبدالخالق نے کہاکہ مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ڈاکٹروں کے بارے میں حکومت کی پالیسی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جیسے ہم ہوں گے ویسے ہمارے ڈاکٹرس ہوں گے۔ انہوں نے اخلاقیات اور خدمت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک ہم اس پیشہ کو خدمات سمجھ کر نہیں اپنائیں گے اس وقت تک طبی پیشے کی عظمت کو بحال نہیں کیا جاسکتا۔
جاری۔ یو این آئی۔ ع ا۔