EntertainmentPosted at: Jun 9 2023 7:02PM قدرت ایم ایف حسین کو برش و رنگوں کے ذریعے شاہکار تراشنے کا فن عطا کیا تھا

(9 جون برسی کے موقع پر )
ممبئی، 9جون (یو این آئی) دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں جنہوں نے زندگی میں توبے پناہ شہرت حاصل کی ہو ، مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھولا نہیں پائے ہوں17 ستمبر 1915 میں ہندستان کے ایک چھوٹے سے علاقے میں پیدا ہونے والے عظیم مصور مقبول فدا حسین بھی ان شخصیات میں سے ایک تھے گھرانہ مذہبی سلیمانی بوہری تھا جو داؤدی بوہریوں سے جدا ایک چھوٹا سا فرقہ ہے۔مادری زبان گجراتی تھی۔ مصوری کا شوق مدرسے پروان چڑھا۔مدرسے میں حسین پڑھتے پڑھاتے نہیں تھے بلکہ خطاطی کرتے تھے اور ممبئی کے آرٹ اسکول میں طالب علمی کے دوران ہی فلموں کی ایسی لت پڑی کہ فلموں کے پوسٹر بنانے شروع کردیئے تھے۔جس سے انکی پڑھائی کا اور رہن سہن کا خرچہ نکل آتا تھا۔
حسین کے والد نے بہت چاہا کہ وہ کاروبار کی طرف مائل ہو جائیں لیکن ان کا رجحان تو پیٹنگ کی طرف تھا۔ وہ دکان پر بیٹھتے تو بھی پنسل سے خاکے بناتے رہتے تھے۔ انہوں نے اپنی پہلی آئل پینٹنگ دکان پر ہی بیٹھ کر بنائی۔ ان کے چچا جنہیں یہ دکان ان کے باپ ہی نے بنا کر دی تھی، یہ دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور ان کے باپ کو بتایا۔ جب ان کے والد نے وہ تصویر دیکھی تو مقبول حسین کو گلے لگا لیا۔ مقبول چند دنوں بعد بیندرے صاحب (مشہور مصور) کو اپنے باپ سے ملانے لے گئے۔ بیندرے بھی اندور سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے ان کے والد کو صلاح دی کہ حسین اچھے مصور بن سکتے ہیں اور انہوں نے یہ بات مان لی۔ مقبول خود حیران ہوئے کہ یہ سب کیسے ہو گیا۔ ان کے باپ کے ان الفاظ کے ساتھ حسین کی پیشہ ورانہ فنی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ ان کے باپ نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور کہا ‘‘ بیٹا جاؤ اور اپنی زندگی کو رنگوں سے بھر دو۔
جاری۔ یو این آئی۔ این یو۔