NationalPosted at: Jul 21 2018 7:14PM سسٹم میں صفائی کی ضرورت ، جشن نوبہار مشاعرہ میں نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا اظہار خیال
نئی دہلی، 21جولائی (یو این آئی) دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے سسٹم میں صفائی پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جہاں ہم بیٹھے ہیں وہاں بھی کچھ صاف صفائی کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے جشن بہار ٹرسٹ کے مشاعرے جشن نو بہار میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ سسٹم اچھا ہوگا تو کام بھی ہوگا اگر سسٹم صاف ستھرا نہیں ہے تو وہاں بھی ڈھنگ سے نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن سب کچھ کرنہیں پاتے اور جلد ہی دہلی میں جو زبان بولی جاتی ہے ان کی لسانی اکیڈمیاں قائم کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ زبان کو بھی فائدہ پہنچے جو یہاں بولی جاتی ہے یا اس زبان کے لوگ یہاں رہتے ہیں۔
انہوں نے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان امتیاز ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ لڑکے اور لڑکیوں پر یکساں توجہ دینے کے ساتھ تعلیم کے معاملے بھی امتیاز نہیں برتنا چاہئے۔انہوں نے دہلی کے سرکاری اسکول کی ایک بچی کا ذکر کیا جس نے اپنے تحریری مقابلے میں ایک کویتا لکھی تھی جس کا مصرع کچھ اس طرح تھا ’’بھائی پڑھے گا پرائیویٹ میں جاوں سرکاری اسکول‘‘۔
جشن بہار ٹرسٹ کی بانی چیرمین کامنا پرساد نے کہا کہ شاعری محض ذوق و شوق کی تسکین کے لئے نہیں ہے بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے اور عصر حاضر کے شعراء اس ذمہ داری کو بخوبی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی کا بیڑہ پار نئی نسل ہی لگاسکتی ہے اس لئے نوجوان نسل کے شعراء اس بار موقع دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان نوجوان شعراء کی عمر پر نہ جائیں ان کی شاعری میں عصر حاصر کی ترجمانی اور مسائل ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جشنِ نو بہار میں نوجوان تخلیق کاروں کی شاعری میں تبدیلی کی آہٹ شدّت سے محسوس کی جاسکتی تھی۔ جدید افکاراور منفرد انداز بیان میں کلام پیش کرتے ہوئے انہوں نے دہلی میں مشاعرے اور کوی سمّیلن کی روایت میں ایک نیا باب وا کیا۔ جشنِ نوبہار کے اسٹیج کی توانائی ادب کی نئی صبح کے آغاز کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔
محترمہ کامناپرساد نے کہا کہ ’’ تبدیلی قدرت کا مزاج ہے اور تبدیلی ہی ترقی کی ضامن ہے۔ آج بدلتے ہوئی دنیا نوجوان ذہنوں سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے۔ اسی لئے نوجوانوں کی فکر کو منظرعام پر لانا ضروری ہے۔ ’ کہیں تو بہرِ خدا ذکرِ نوبہار چلے‘ ’’ہماری کوشش ہے کہ شاعری اور ادبی محفلوں کے ذریعے ہندوستان کی مشترکہ تہذیب اور ادبی روایات کو نئی نسل تک پہونچایا جائے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ مشاعرہ انسان اور سماج کے درمیان ایک پل کا کام کرتا ہے اور لوگوں کے دلوں سے فاصلے کو مٹاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذہب کے لئے زبان کا ہونا لازم ہے لیکن زبان کے لئے کسی مذہب کا ہونا ضروری ہے اور اس لئے زبان کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ مشاعرہ دہلی کی شناخت ہے اور یہ روایت مغلیہ عہد سے چلی آرہی ہے جسے ہم اور آگے بڑھانا ہے۔
شعراء کی فہرست میں حسین حیدری، اظہراقبال، ابھیشیک شکلا، گورو ترپاٹھی، وِپل کمار، سبیکہ عبّاس نقوی، قیس جونپوری، مُدتا رستوگی اور رمنیک سنگھ کے نام شامل تھے۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر سیف محمود نے انجام دئے۔
بین الاقوامی مشاعرہ جشنِ بہار کی ۲۰ویں سالگرہ کے موقع پرنان پرافٹ ٹرسٹ جشنِ بہار کی زیرسرپرستی منعقد ہ جشنِ نوبہار کی افتتاحیہ تقریب میں ہندی اکادمی دہلی اور اردواکادمی دہلی کاتعاون شامل رہا۔
اس کے اہم شرکاء میں ہندوستان کے شعراء کرام کے علاوہ کرناٹک سابق وزیر روشن بیگ،نائب وزیر اعلی تلنگانہ محمد علی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر سید شاہد مہدی ‘ڈی ڈی نیوز کے سابق ڈائرکٹر جنرل ایس ایم خاں، مسٹر فرقان،مشتاق احمد ایڈووکیٹ وغیرہ شامل تھے۔
یو این آئی۔ ع ا۔