NationalPosted at: Aug 10 2022 7:46PM نائیڈو کے دور میں ایوان کی پیداواری صلاحیت 82 فیصد سے زیادہ تھی
نئی دہلی، 10 اگست (یو این آئی) راجیہ سبھا کے چیئرمین کے طور پر مسٹر ایم وینکیا نائیڈو کے آخری تین برسوں کے دوران ایوان کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ 82 فیصد سے زیادہ تک پہنچ گئی ۔
اس تبدیلی کا تذکرہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے شائع کردہ 'راجیہ سبھا - 2017-22: ایک جائزہ' کے عنوان سے کی گئی اشاعت میں کیا گیا ہے۔
اپنی نوعیت کی پہلی اشاعت جس میں راجیہ سبھا کے کام کے مختلف پہلوؤں کی تفصیل بتائی گئی ہے کہ 1978 کے بعد سے پہلے 17 برسوں میں راجیہ سبھا کی سالانہ پیداواری صلاحیت 100 فیصد سے زیادہ رہی ہے۔ اگلے 27 سالوں کے دوران ایس صرف دو بار ہوا، 1998 اور 2009 میں۔ سال 2018 کے دوران سب سے کم سالانہ پیداواری 40 فیصد رہی۔ ایوان کی سالانہ پیداواری صلاحیت 1995 سے گراوٹ آتی گئی، یہ 1995-97 کے دوران 95 فیصد، 1998-2003 کے دوران 90 فیصد، 2004-13 کے دوران 80 فیصد سے زیادہ اور 2019 میں 248ویں اجلاس تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ تاہم، یہ رجحان 249 ویں سیشن سے بدلنا شروع ہوا۔
اشاعت کے مطابق مسٹر نائیڈو کی صدارت میں پہلے پانچ مکمل اجلاسوں (244ویں سے 248ویں) کے دوران، پیداواری صلاحیت میں زبردست کمی آئی اور ایوان میں صرف 42.77 فیصد پیداواری رہی۔ جنوری سے فروری 2019 کے دوران منعقد ہونے والے 248 ویں سیشن میں صرف 6.80 فیصد کی سب سے کم سیشن کی پیداواری صلاحیت ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد اگلے 8 سیشنوں (249ویں سے 256ویں) تک راجیہ سبھا کی پیداواری صلاحیت تقریباً دوگنی ہو کر 82.34 فیصد ہو گئی۔ جون-اگست کے دوران 35 نشستوں کے ساتھ 2019 کے بجٹ اجلاس کے دوران ایوان نے مقررہ وقت کا 105 فیصد کام کیا۔ مسٹر نائیڈو کے دور میں اتنی زیادہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ یہ پہلا سیشن رہا، جس نے پہلے کے سیشنوں کی کم پیداواری صلاحیت کو ختم کیا۔ اس کے بعد مزید چار اجلاسوں کی پیداواری صلاحیت تقریباً 100 فیصد یا اس سے زیادہ رہی۔
جاری یواین آئی۔ م ع۔ 1855