ElectionPosted at: Mar 25 2019 7:01PM نینی تال- اودھم سنگھ نگر میں دو قدآوروں کے درمیان مقابلہ
(رویندر دیوليال سے)
نینی تال، 25 مارچ (یو این آئی) کانگریس جنرل سکریٹری اور ریاست کے سابق وزیر اعلی ہریش راوت اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کےریاستی صدر اجے بھٹ کے انتخابی میدان میں اترنے سے اتراکھنڈ کی نینی تال-اودھم سنگھ نگر سیٹ سب سے خاص ہو گئی ہے اور یہاں کا انتخاب کافی دلچسپ ہو گیا ہے۔
بی جے پی نے موجودہ رکن پارلیمنٹ بھگت سنگھ کوشیاری کی جگہ اس بار مسٹر اجے بھٹ پر داؤ لگایا ہے، وہیں کانگریس نے ہریش راوت کو یہاں پہلی بار میدان میں اتارا ہے۔ دونوں امیدوار اس سیٹ کے لئے نئے ہیں۔ اس سے پہلے کانگریس کے کے سی سنگھ بابا 2004 اور 2009 میں اس سیٹ سے مسلسل دو بار نمائندگی کر چکے ہیں۔آخری بار 2014 میں بھگت سنگھ کوشیاری نے کے سی سنگھ بابا کو ریکارڈ 284717 ووٹوں سے شکست دی تھی۔
انتخابی حکمت عملی کے طور پر بھی دیکھا جائے تو بی جے پی بہت پہلے ہی انتخابی موڈ میں آ گئی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی دونوں ڈویژنوں میں دو ریلیاں منعقد کرکے بی جے پی نے پہلے ہی ماحول اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی ہے۔
جہاں تک امیدواروں کی بات ہے تو پہاڑی ووٹروں کی اکثریت والی اس سیٹ پر دونوں امیدوار پہاڑ ی آبادی سے تعلق رکھتے ہیں اور دونوں ہی ضلع الموڑا کے باشندے ہیں۔ دونوں اس سیٹ پر پہلی بار قسمت آزما رہے ہیں۔ دونوں ہی اس وقت کسی بھی آئینی عہدے پر فائز نہیں ہیں۔ دونوں کو ہی 2017 میں ہونے والے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مسٹر اجے بھٹ کو ریاستی صدر رہتے ہوئے ہار کا منہ دیکھنا پڑا تھا، وہیں ہریش راوت کو وزیر اعلی رہتے ہوئے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ مسٹر اجےبھٹ کو اپنی روایتی رانی کھیت سیٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تو مسٹر راوت کو دو اسمبلی سیٹوں كیچھا اور ہریدوار میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ یہی نہیں مسٹر راوت کو 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ہریدوار سیٹ پر بی جے پی کے رخصت پذیر رکن پارلیمنٹ رمیش پوکھریال 'نشنک' نے شکست دی تھی۔
اعداد و شمار کے لحاظ سے دیکھیں تو اس سیٹ پر بی جے پی کے مقابلے کانگریس زیادہ مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ کانگریس اس سیٹ پر آدھے سے زیادہ مرتبہ جیت حاصل کر چکی ہے، وہیں بی جے پی نے صرف تین بار اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس بار کانگریس نے ٹھاکر امیدوار پر داؤ لگایا ہے تو بی جے پی نے برہمن امیدوار کو میدان میں اتارا ہے۔ بطور برہمن امیدوار این ڈی تیواری، کے سی پنت اور ان کی اہلیہ ایلا پنت اس سیٹ پر تین بار جیت حاصل کر چکی ہیں۔ ایک بار سی ڈی پانڈے نے برہمن امیدوار کے طور پر فتح حاصل کی ہے۔
1957 میں وجود میں آنے والی اس سیٹ پر شروع سے ہی کانگریس کا قبضہ رہا ہے۔ درمیان میں 1977 میں انڈین لوک دل اور ایک بار تیواری کانگریس کو اس سیٹ پر کامیابی ہاتھ لگی۔ 1991، 1998 اور 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو اس سیٹ پر جیت حاصل ہو پائی۔ اس سیٹ پر مسلم، بنگالی، پوروانچلي اور پنجابی ووٹر بھی اچھی خاصی تعداد میں ہیں۔ ایس پی-بی ایس پی اتحاد نے بھی پنجابی، مسلم، درج فہرست ذات و قبائل کے ووٹروں کو نظر میں رکھ کر نونیت اگروال کو میدان میں اتاراہے۔
یو این آئی ۔م ش ۔ 1745