NationalPosted at: Dec 14 2017 2:29PM ناراض سپریم کورٹ نے رجسٹرار جنرل کو لگائی پھٹکار
نئی دہلی، 14 دسمبر ( یو این آئی) سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ میں 10 سال سے زیادہ وقت سے زیر التوا دیوانی مقدموں کی تفصیلات دستیاب نہ کرانے پر رجسٹرار جنرل کو آج سخت پھٹکار لگائی.
زیر التواء دیوانی مقدموں کے سلسلے میں جب رجسٹرار جنرل نے صحیح جواب نہیں دیا تو معاملے کی سماعت کر رہی جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس آر بھانومتی کی بنچ نے انہیں ڈانٹ پلائی. جب ہائی کورٹ کی جانب سے ایڈووکیٹ اےڈي این راؤ عدالت میں اپنی دلیل پیش کر رہے تھے تو بنچ نے پوچھا کہ کیارجسٹرار جنرل عدالت کے کمرے میں موجود ہیں؟
رجسٹرار جنرل جب تھوڑا آگے آئے تب جسٹس گوگوئی نے ان سے تپاک سے سوال پوچھ دیا کہ دہلی ہائی کورٹ میں فی الوقت کتنے دیوانی مقدمے زیر التوا ہیں اور سب سے پرانا مقدمہ کب کا ہے؟
رجسٹرار جنرل نے جواب دیا کہ ابھی فی الحال تقریباً 8800 مقدمے زیر التوا ہیں، جن میں سب سے پرانا مقدمہ 1994 کا ہے.
ایک اور سوال کے جواب میں رجسٹرار جنرل نے بنچ کو بتایا کہ ان 8800 مقدموں میں سے تقریباً 1300 ، 2010 کے بعد دائر کئے گئے ہیں. اگرچہ وہ اس بات کا واضح جواب نہیں دے پائے کہ دہلی ہائی کورٹ میں 10 سال سے زیادہ طویل کتنے معاملے زیر التوا ہیں. اس سے ناراض بنچ نے رجسٹرار جنرل کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا، "ایک رجسٹرار جنرل سے ایسی توقع نہیں کی جاتی کہ وہ اعداد و شمار کے ساتھ تیار نہ رہے .
اس کے بعد عدالت نے اس معاملے کی سماعت آج ہی شام میں ایک بار پھر کرنے کا فیصلہ کیا۔ عدالت عظمی نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ معاملہ شروع کیا تھا تاکہ اعلی عدالتوں میں طویل عرصہ سے زیر التواء دیوانی مقدموں کو نمٹانے کے لئے ایک سسٹم تیار کیا جا سکے۔
یو این آئی،اظ 1309