NationalPosted at: Jan 17 2018 4:55PM بجٹ :سبھی کو خوش کرنے کی کوشش کے آثار
نئی دہلی، 17 جنوری ( یو این آئی) اگلے عام انتخابات سے ٹھیک پہلے آٹھ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کو دیکھتے ہوئے آئندہ یکم فروری کو پیش ہونے والے بجٹ کے مقبول عام ہونے کے پورے آثار ہیں۔
بجٹ تیار کرنے میں مصروف وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور مودي حکومت کو اپنے ہر پالیسی ساز فیصلے کے سیاسی نفع ونقصان کا مکمل اندازہ لگانا ہوگا۔ بجٹ کو اکثر سیاسی دستاویز کا نام دیاجاتا ہے۔ یہ خصوصیت اس وقت اور بھی درست دکھائی دیتی ہے جبکہ ملک میں 2019 کے عام انتخابات سے عین پہلے کم از کم آٹھ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ایسے میں اس بات پر کوئی تعجب نہیں ہونا چاہیے کہ اس بار کا بجٹ اصلاح پسند کم اور جذبات کے مطابق زیادہ ہو۔
حکومت نے منفی عوامی ردعمل ہونے کے اندیشوں کے باوجود نوٹ بندي اور گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) جیسی معیشت میں بنیادی تبدیلی لانے والے اقدامات کا خطرہ اٹھایا ہے۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ اس بار کا بجٹ ج عوامی جذبات کے مطابق ہوگا، حالانکہ اس میں کاروبار کو دوستانہ بنانا بھی شامل ہوگا۔ مقبول اقدامات کے طور پر بجٹ تنخواہ دار طبقے کے لئے انکم ٹیکس میں راحت کی کچھ سوغات لا سکتے ہیں۔ وقت کی مانگ ہے کہ مڈل کلاس طبقے کے ہاتھ میں اور زیادہ پیسہ دیا جائے۔ اس سے چیزوں اور خدمات کی خریداری بڑھے گی، جس سے بالآخر مانگ میں اور معیشت میں اضافہ ہو گا. مڈل کلاس کو دی جانے والی مراعات انکم ٹیکس چھوٹ کی حد بڑھانے یا کچھ خاص بچت ذرائع میں سرمایہ کاری کی حد بڑھانے کے طور پر ہو سکتی ہیں۔ سینئر شہریوں کو بھی کچھ ٹیکس فائد ے دیے جا سکتے ہیں، جن کی تعداد میں ملک میں لگاتار بڑھ رہی ہے۔
یو این آئی،اظ 1337