NationalPosted at: Jun 21 2018 5:32PM اعلی اقتصادی مشیر اروند سبرامنیم کا استعفی ملک کی اقتصادی بدحالی کا آئینہ: سرفراز احمد صدیقی
نئی دہلی، 21 جون (یواین آئی) مودی حکومت کے اعلی اقتصادی مشیر اروند سبرامنیم کے استعفی کو ملک کی اقتصادی بدحالی آکائینہ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے وکیل اور دہلی پردیس کانگریس کمیٹی کے سکریٹری سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ گزشتہ چاربرسوں کے دوران ملک کی معیشت تباہ ہوگئی اورملک میں بھوکوں کی فہرست شامل ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں خوردہ بازار اوردفاعی سیکٹرمیں سو فیصد راست سرمایہ کاری کے اعلان کے باوجود صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اورملک یکے بعد دیگرے ہرشعبوں میں پچھڑتا جارہاہے اورملک طرززندگی اورخوش و خرم رہنے کے معاملے میں پڑوسی ملک نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان سے نچلے مقام پرپہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی بھوک انڈیکس متعلق رپورٹ کہتی ہے کہ بھوک سے نمٹنے میں ہندوستان چین ہی نہیں بلکہ پاکستان اور سری لنکا سے پیچھے ہے۔ چین کو اس فہرست میں جہاں دوسرے نمبر پر رکھا گیا ہے وہیں پاکستان 57 ویں اور سری لنکا 37 ویں نمبر پر ہیں جب کہ ہندوستان 65ویں نمبر پر ہے۔بھوک کے معاملے میں یہ صورت حال 1996جیسی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کی برآمدات گھٹ رہی ہے اور درآمدات میں اضافہ ہورہاہے جب کہ برآمدات میں اضافہ ہوناچاہئے۔ انہوں نے کہاکہ پٹرولیم اشیا کے ایکسپورٹ میں 100فیصد سے زئد اضافہ کی بدولت مئی میں ملک کی برآمدات 20.18 فیصد بڑھ کر 28.86ار ب ڈالر پر پہنچ گئی۔اس کے باوجود کاروباری خسارہ 5.64فیصد بڑھا ہے۔ گزشتہ برس میں ایکسپورٹ 24.01ارب ڈالر رہا تھا۔وہیں درآمدات گزشتہ برس مئی کے 37.86ارب ڈالر سے بڑھ کر 43.48ارب ڈالر پر پہنچ گئی۔ اس طرح اس میں 14.85فیصد کا اضافہ ہوا۔اسی طرح کاروباری خسارہ 13.84ارب ڈالر سے 5.64فیصد بڑھ کر 14.62ارب ڈالر ہوگیا۔
مسٹر سرفرازجو آل انڈیا مسلم ایڈووکیٹس فورم فورجسٹس کے سکریٹری جنرل بھی ہیں، نے کہاکہ ریزرو بینک آف انڈیا نے بھی حالیہ رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ منموہن سنگھ دور حکومت کے مقابلے میں مودی دور حکومت اقتصادی حالت خراب ہوئی ہے اور روزگار کے محاذ پر بھی صورت حال اچھی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اقتصادی صورت حال کی سنگینی کا معاملہ اس رپورٹ سے واضح ہوتی ہے کہ صرف تمل ناڈومیں ہی آخری دو برسوں میں پچاس ہزار سے زائد چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت بندہوگئی ہے۔
انہوں نے مودی حکومت پر امیروں کے لئے کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان چار برسوں کے دوران امیروں کی دولت میں جہاں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے وہیں غریب اورزیادہ غریب ہوگئے ہیں اور غذائی تحفظ قانون ہونے کے باوجود بھوک کی وجہ سے درجنوں مرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔واضح رہے کہ مسٹر اروند تیسرے شخص ہیں جنہوں نے اقتصادی محاذ پر مسٹر مودی کا ساتھ چھوڑا ہے۔
یو این آئی۔ ع ا۔