NationalPosted at: Jan 15 2019 6:57PM رتھ یاترا:بنگال بی جے پی کو سپریم کورٹ سے بھی ملی مایوسی
نئی دہلی ، 15جنوری(یو این آئی)بی جے پی کو ایک بار پھر سپریم کورٹ سے بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے، چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت والی بنچ نے آج بنگال میں بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی فوری اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے بی جے پی سے کہا ہے کہ وہ رتھ یاترا کے منصوبے کو از سر نو مرتب کرکے ممتا حکومت کے سامنے پیش کرکے دوبار ہ رتھ یاترا نکالنے کی اجازت لے ۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بی جے پی کی ریاستی شاخ کی اپیل یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ رتھ یاتراکے دوران تشددکے اندیشہ سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔
سپریم کورٹ نے تاہم کہا ہے کہ بنگال بی جے پی میٹنگ اور عام ریلیوں کا انعقاد کرسکتی ہے ۔بنگال حکومت نے عدالت میں کہا ہے کہ بی جے پی کے رتھ یاترا کی وجہ سے ریاست میں فرقہ واریت پھیل سکتی ہے اور اس سے لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔بنگال حکومت نے عدالت میں خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ رتھ یاترا کے دوران ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔
بی جے پی نے اپنی دلیل میں عدالت سے کہا کہ ریلیوں اور احتجاج کرنے کا سیاسی پارٹیوں کو جمہوری حق حاصل ہے،ریاستی حکومت ہمارے آئینی حق کو چھین نہیں سکتی ہے۔عدالت نے بنگال حکومت سے کہا کہ بنیادی حقوق اور اظہار خیال کی آزادی کے جمہوری حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے بی جے پی رتھ یاترا کے ازسر نو پروگرام پر غور کریں۔
بنگال بی جے پی یونٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے فیصلے کے خلاف 21دسمبر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے یک رکنی بنچ کے رتھ یاترا نکالنے کی اجازت کومنسوخ کردیا تھا۔بی جے پی نے بنگال کے تین اضلاع سے 7،9اور14دسمبر کو رتھ یاترا نکالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔40دن کے دوران ریاست کے تمام42لوک سبھا حلقے سے یہ رتھ یاترا گزرنے والی تھی۔
یو این آئی۔نور۔ایف اے