NationalPosted at: Apr 19 2019 12:36PM جنوب اور شمال مشرق نے کانگریس کا برے وقت میں ساتھ دیا
نئی دہلی، 19 اپریل (یو این آئی) نصف صدی سے زیادہ وقت تک ملک پر حکومت کرنے والی کانگریس کو ستر کی دہائی سے کئی بار خراب حالات سے گزرنا پڑا اور ایسی صورت میں جب شمال اور مشرق کے علاقے میں اس کے پاؤں اکھڑ گئے تب جنوبی اور شمال مشرق اس ساتھ کھڑے نظر آئے۔
ملک کی انتخابی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو کانگریس کو ستر کی دہائی سے لے کر اب تک کم از کم چھ بار عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے وقت میں جب اس کا اتر پردیش، بہار اور مغربی بنگال جیسی شمالی، وسطی اور مشرقی ریاستوں میں صفایا ہو گیا تب بھی جنوب کے کئی ریاستوں نے مضبوطی سے اس کا ہاتھ تھامے رکھا۔ جنوبی ریاستوں کے علاوہ مہاراشٹر اور آسام بھی کانگریس کے برے وقت میں اس کے ساتھ کھڑے دکھائی دیئے۔ کئی بار ملک میں کانگریس کے خلاف ماحول بننے کا آندھرا پردیش، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر اور آسام میں اثر تک نظر نہیں آیا۔
آزادی کے بعد سے مرکز میں مسلسل حکومت چلا رہی کانگریس کو پہلی بار 1977 میں اقتدار مخالف لہر کا سامنا کرنا پڑا۔اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھي کی جانب سے 1975 میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کئے جانے کے خلاف ناراضگی کا اثر 1977 کے انتخابات میں دیکھنے کو ملا۔ کانگریس کے خلاف چلی ’عوامی لہر‘ سے اس کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ اقتدار سے باہر ہو گئی۔ ملک گیر سطح پر ناراضگی کے باوجود کانگریس نے ان انتخابات میں 154 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ شمالی اور وسطی ہندوستان میں اس کا تقریباً صفایا ہو گیا تھا۔ اس وقت جنوبی اور مغربی ریاستوں نے اس کا ساتھ دیا تھا۔ اسے آندھرا پردیش میں 41، کرناٹک میں 26، گجرات اور آسام میں دس دس، کیرالہ میں 11، مہاراشٹر میں 20 اور تمل ناڈو میں 14 سیٹیں ملی تھیں۔
جاری۔یو این آئی۔ این یو۔