OthersPosted at: Jun 7 2023 6:58PM حقیقی وارث ادبی وارث وہی بنتے ہیں جو پرکھوں کو نئی زندگی دیتے ہیں: نواز دیوبندی

پٹنہ، 7 جون (یو این آئی) عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹرنواز دیوبندی نے کہا کہ اپنے بزرگوں کو یاد کرنااپنے آپ کو زندہ رکھنا ہے حقیقی وارث اور ادبی وارث وہی بنتے ہیں جواپنے پرکھوں کو نئی زندگی دیتے ہیں اور کمشنراسلم حسن نے ادبی وراثت بانٹ کر اپنے والد معروف شاعر زبیر الحسن غافل کو نئی زندگی دی ہے یہ بات انہوں معروف ادبی تنظیم’ بزم حسن اور پی ایل ایف ‘ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک خصوصی نشست ’ایک شام ڈاکٹر نواز دیوبندی کے نام ‘ میں کہی۔ یہ نشست ان کی پٹنہ آمد پر منعقد کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سیمانچل کے ارریاسے تعلق رکھنے والے معروف شاعر غافل صاحب منصفی کے اعلی عہدہ پر رہتے ہوئے بھی زمین پر بیٹھے ادنی سے ادنی آدمی کے کام آئے اور سماج کی سچائی کو اپنی شاعری میں ڈھالا۔
بزم حسن کے روح رواں، ہندی -اردو کے ادیب وایڈیشنل کمشنر اسلم حسن نے نواز دیوبندی کا استقبال کرتے ہوئے ان کو مشاعرےکا نہیں معاشرے کا شاعر قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ ادب کا مقصد صرف تفریح نہیں تعمیر ہے ، دس برس قبل والد محترم نے بزم حسن کی بنیاد رکھی تھی ، اس کا مقصد ادب ،تعلیم اور تعمیری فکر کو لے کرآگے بڑھنا اور ایک بہتر سماج دینا ہے۔
اس موقع پرمعروف سرجن ڈاکٹر احمد عبد الحئی نے بھی شاعری اور ادب کے حوالے سے گفتگو کی ۔امتیاز احمد کریمی ممبر بی پی ایس سی نے کہا کہ ڈاکٹر نواز دیوبندی اردو زبان و ادب کی بقاء اور اس کی ترویج کے لئے سرگرم ہیں۔پروگرام میں ضلع جج انور شمیم ،پروفیسر ابو بکر ،پروفیسر روی کمار، جوائنٹ سکریٹری محمد معز الدین ،سینئر صحافی عبد الواحد رحمانی،خورشید احمد سکریٹری پی ایل ایف ،اشرف فرید ایڈ یٹر قومی تنظیم ،انجینئر منظور عالم، نذیر احمد وغیرہ شریک رہے ۔نواز دیوبندی کے منتخب اشعار پیش ہیں :
امیرو! کچھ نہ دو طعنے تو مت دو ان فقیروں کو
ذرا سوچو اگر منظر بدل جائے تو کیا ہوگا
گنگناتا جا رہا تھا اک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ سایہ دیر تک
بلا سبب ہی میاں تم اداس رہتے ہو
تمہارے گھر سے تو مسجد کا فاصلہ کم ہے
اگر بکنے پہ آجاوَ تو گھٹ جاتے ہیں دام اکثر
نہ بکنے کا ارادہ ہو تو قیمت اور بڑھتی ہے
اس موقع پرکثیر تعداد میں اہل ذوق،ڈاکٹرس ،جج اور انتظامیہ کے اعلی افسران شریک ہوئے ۔
یو این آئی۔ ع ا۔