NationalPosted at: Jan 8 2018 4:24PM دفعہ 377سے متعلق فیصلے کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ تیار
نئی دہلی، 8 جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ 2013 کے اپنے اس فیصلے پر ازسرنوغور کرنے کے لئے تیار ہوگیا ہے جس میں باہمی اتفاق رائے سے دو بالغوں کے درمیان قائم کئے جانے والے جنسی تعلق کو جرم کے زمرے میں رکھا گیا تھا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے آج اس معاملے کو آئینی بنچ کے سپرد کردیا جو تعزیرات ہند کی دفعہ 377کی قانونی حیثیت پر ازسر نو غور کرے گی۔
بنچ نے کہا کہ وہ دفعہ 377کے آئینی جواز کی جانچ کرنے اور اس پر دوبارہ غور کرنے کے لئے تیار ہے۔ عدالت عظمی نے ایل جی بی ٹی فرقہ کے پانچ افراد کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج کر جواب طلب بھی کیا ہے۔
عرضی گذاروں نے الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی فطر ی جنسی پسند کے معاملے میں پولیس کے خوف کے سائے میں جینے کے لئے مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ عدالت عظمی نے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بدلتے ہوئے 2013 میں بالغ ہم جنس پرستوں کے درمیان اتفاق رائے سے جسمانی تعلق قائم کرنے کو جرم قرار دیا تھا۔
یو این آئی ج ا