InternationalPosted at: Dec 3 2024 11:29PM جنوبی کوریا میں مارشل لاء نافذ، پارلیمنٹ کا اسے واپس لینے کا مطالبہ
سیول، 3 دسمبر (یو این آئی) جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے منگل کو دیر گئے ایک ٹیلی ویژن ہنگامی خطاب میں ملک میں مارشل لاء کا اعلان کیا، لیکن پارلیمنٹ نے اس فیصلہ کو واپس لینے کے مطالبے کے حق میں ووٹ دیا، جس سے بحران کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
تاہم، صدر کے مارشل لاء کے اعلان کے ساتھ تشکیل دی گئی فوجی کمان نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں قومی اسمبلی سے متعلق تمام سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ حکم آرمی چیف جنرل پارک ان سو نے جاری کیا۔ انہیں کمانڈ کی قیادت کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
مسٹر پارک نے کہا-"قومی اسمبلی، علاقائی اسمبلیوں، سیاسی جماعتوں، سیاسی تنظیموں کی تشکیل، ریلیوں اور احتجاج سے متعلق تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے۔"
وائی این اے کی رپورٹ کے مطابق ملکی وزارت دفاع نے اہم کمانڈروں کی میٹنگ کا حکم دیا ہے اور چوکسی بڑھانے پر زور دیا ہے۔
، مسٹر یون نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا-"مارشل لاء کا مقصد شمالی کوریا کی حامی افواج کو ختم کرنا اور آزادی کے آئینی نظام کی حفاظت کرنا ہے"۔
یہ فیصلہ حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پارلیمانی بجٹ کمیٹی میں کم بجٹ بل کو آگے بڑھانے اور ریاستی آڈیٹر اور چیف پراسیکیوٹر کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کرنے کے بعد لیا گیا۔
مسٹر یون نے یہ نہیں بتایا کہ کون سے مخصوص اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے اعلیٰ استغاثہ کا مواخذہ کرنے اور بجٹ کی تجویز کو مسترد کرنے کی تجویز کا حوالہ دیا۔
انہوں نے اپوزیشن کے اقدامات کو "واضح طور پر ریاست مخالف رویہ" قرار دیا جس کا مقصد بغاوت پر اکسانا ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کارروائیوں نے "معاملات کو مفلوج کر کے قومی اسمبلی کو مجرموں کے اڈے میں تبدیل کر دیا ہے۔"
انہوں نے مارشل لاء کو ان "بے شرم شمال نواز حامی ریاست مخالف قوتوں" کے خاتمے اور عوام کی آزادی اور سلامتی کے تحفظ، ملک کے استحکام کو یقینی بنانے اور ایک مستحکم قوم کو آنے والی نسلوں کے حوالے کرنے کے لیے ضروری اقدام قرار دیا۔
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ حکمراں جماعت اور حزب اختلاف دونوں نے اس اعلان کو روکنے کے عزم کا اظہار کیا تھا جب ارکان پارلیمنٹ نے صدر کے اقدام کو روکنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق جب پولیس کے سائرن بج رہے تھےتو لوگ 'مارشل لا نہیں' کے نعرے لگا رہے تھے۔
سی این این نے رپورٹ کیا کہ مسٹر یون نے اپنے خطاب میں حزب اختلاف پر الزام لگایا کہ وہ ملک کو منشیات کی آماجگاہ میں تبدیل کر رہے ہیں اور افراتفری کی کیفیت پیدا کر رہے ہیں جو عوام کی حفاظت اور معاش کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیموکریٹک پارٹی لبرل جمہوری نظام کو اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "قومی اسمبلی ایک عفریت بن گئی ہے جو لبرل جمہوریت کو کمزور کر رہی ہے اور ملک ایک نازک حالت میں ہے جو کہ تباہی کے دہانے پر ہے، تاہم، اس اعلان نے صدر کو سیاسی جماعتوں کے ساتھ تصادم کے راستے پر ڈال دیا ہے۔"
حکمران پیپلز پاور پارٹی کے سربراہ ہان ڈونگ ہون نے صدر کے مارشل لا کے اعلان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے روکنے کے لیے عوام کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ڈیموکریٹک پارٹی نے مسٹر یون کے اعلان کو "غیر آئینی، عوام مخالف" قرار دیا۔
یواین آئی، م ش