NationalPosted at: Oct 16 2019 9:38PM اجودھیا معاملے کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
نئی دہلی، 16 اکتوبر (یواین آئی) قدیم تاریخ کے صفحات پلٹتے ہوئے، مذہبی عقائد اور روایات اور آثار قدیمہ کے سوالوں پر بحث کے درمیان اجودھیا میں بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازعہ سےمتعلق مقدمے پر 40 دن کی جرح کے بعدسپریم کورٹ نے آج فیصلہ محفوظ کرلیا اور اب پورے ملک کی نگاہ عدالت کے فیصلے پر ٹکی ہوئی ہے۔
ہندوستانی سیاست پر تین دہائی سے زیادہ عرصے سے سرخیوں میں رہنے والے اس تنازعہ کی سماعت کے دوران رام جنم بھومی پر اپنے دعوے کے حق میں جہاں رام للا براجمان، نرموہی اکھاڑا، آل انڈیا ہندو مہاسبھا، جنم بھومی پونردھار کمیٹی اور گوپال سنگھ وشارد نے دلائل پیش کیں وہیں سنی وقف بورڈ، ہاشم انصاری (مرحوم)، محمد صدیقی، مولانا محفوظ الرحمان، فاروق احمد (مرحوم) اور مصباح الدين نے متنازع مقام پر بابری مسجد کی ملکیت کا دعوی کیا۔
اس معاملے میں عدالت کی جانب سے جسٹس (ریٹائرڈ) محمد ابراہیم کلیف اللہ کی قیادت میں قائم تین رکنی ثالثی پینل کی جانب سے ثالثی ناکام رہنے کی بات بتائے جانے کے بعد چیف جسٹس رنجن گوگوئی،جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئین بنچ نے باقاعدہ سماعت شروع کی تھی اور تمام فریقوں کو اپنا اپنا موقف رکھنے کے لئے کافی مواقع دیئے گئے۔
جاری
یواین آئی۔ م س