InternationalPosted at: Jan 21 2025 3:42PM امریکہ عالمی ادارۂ صحت سے نکل جائے گا : ٹرمپ

واشنگٹن، 21 جنوری (یواین آئی) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، امریکہ عالمی ادارۂ صحت سے نکل جائے گا کیونکہ ادارے نے کووڈ-19 وبائی مرض اور صحت کے دیگر بین الاقوامی بحرانوں کو غلط طریقے سے سنبھالا تھا ٹرمپ نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او "رکن ممالک کے نامناسب سیاسی اثر و رسوخ" سے آزاد رہ کر کام کرنے میں ناکام رہا ہے اور اسے امریکہ سے "غیر منصفانہ طور پر سخت بھاری ادائیگیوں" کی ضرورت پڑی جو چین جیسے دوسرے بڑے ممالک کی طرف سے فراہم کردہ رقوم کی نسبت غیر متناسب ہیں۔
"عالمی ادارۂ صحت نے ہمارا مالی استحصال کیا، ہر کوئی امریکہ کا استحصال کرتا ہے۔ یہ اب مزید نہیں ہوگا۔" ٹرمپ نے دوسری مدت کے لیے عہدۂ صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد انخلا کے ایک اعلیٰ سطحی حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے کہا۔
ڈبلیو ایچ او نے اس پر تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
اس اقدام کا مطلب ہے کہ امریکہ 12 ماہ کے عرصے میں اقوامِ متحدہ کے ادارۂ صحت کو چھوڑ دے گا اور اس کے کاموں میں تمام مالی تعاون روک دے گا۔ امریکہ اب تک ڈبلیو ایچ او کا سب سے بڑا مالی معاون ہے جس نے اس کی مجموعی اعانت کا تقریباً 18 فیصد حصہ ادا کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا حالیہ دو سالہ بجٹ 2024-2025 کے لیے 6.8 بلین ڈالر تھا۔
ڈبلیو ایچ او کے اندر اور باہر کام کرنے والے متعدد ماہرین کے مطابق امریکہ کی علیحدگی ممکنہ طور پر پوری تنظیم کے پروگراموں کو خطرے میں ڈال دے گی خاص طور پر دنیا کی سب سے بڑی متعدی بیماری ٹی بی سے نمٹنے نیز ایچ آئی وی/ایڈز اور صحت کی دیگر ہنگامی صورتِ حال کے لیے جو پروگرام جاری ہیں۔
ٹرمپ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جب تک دستبرداری جاری ہے، ان کی انتظامیہ ڈبلیو ایچ او کے وبائی امراض کے معاہدے پر مذاکرات موقوف کر دے گی۔ حکم کے مطابق امریکی حکومت کے ڈبلیو ایچ او کے ساتھ کام کرنے والے اہلکاروں کو واپس بلا کر دوبارہ اور ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی اور حکومت ڈبلیو ایچ او کی ضروری سرگرمیاں سنبھالنے کے لیے شراکت داروں کی تلاش کرے گی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت 2024 کی یو ایس گلوبل ہیلتھ سکیورٹی حکمتِ عملی کا جلد از جلد جائزہ لے گی اور اسے منسوخ اور تبدیل کر دے گی۔
ڈبلیو ایچ او کے اگلے سب سے بڑے عطیہ دہندگان بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن ہیں اگرچہ اس فنڈ کا زیادہ تر حصہ پولیو کے خاتمے اور عالمی ویکسین گروپ گاوی کو جاتا ہے۔ اس کے بعد یورپی کمیشن اور عالمی بینک آتے ہیں۔ اگلا سب سے بڑا قومی عطیہ دہندہ جرمنی ہے جو ڈبلیو ایچ او کی اعانت کا تقریباً تین فیصد حصہ دیتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او سے ٹرمپ کی دستبرداری غیر متوقع نہیں ہے۔ انہوں نے صدر کی حیثیت سے اپنی پہلی مدت کے دوران 2020 میں ادارہ چھوڑنے کے لیے اقدامات کیے اور الزام لگایا کہ وہ کووڈ کی ابتدا کے اسباب سے متعلق چین کی طرف سے "دنیا کو گمراہ کرنے" کی کوششوں میں مدد کر رہا تھا۔
ڈبلیو ایچ او اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ بیجنگ پر معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا کووڈ انسانوں کے متأثرہ جانوروں کے ساتھ رابطے سے پیدا ہوا یا ملکی تجربہ گاہوں میں اسی طرح کے وائرس کی تحقیق کے باعث۔
ٹرمپ نے ایجنسی کے لیے امریکی تعاون بھی معطل کر دیا جس کے اخراجات گذشتہ دو سالہ بجٹ کے مقابلے میں 2020-2021 میں تقریباً 200 ملین ڈالر تھے کیونکہ اسے ایک صدی میں دنیا کی بدترین صحت کی ایمرجنسی درپیش تھی۔
امریکی قانون کے تحت ڈبلیو ایچ او کو چھوڑنے کے لیے ایک سال کے نوٹس کی مدت اور کسی بھی بقایا فیس کی ادائیگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ گذشتہ بار ادارے سے امریکی انخلا مکمل ہونے سے پہلے جو بائیڈن نے صدارتی انتخاب جیت لیا اور 20 جنوری 2021 کو عہدے سنبھالنے کے پہلے دن ہی اسے روک دیا تھا۔
یواین آئی۔ م س