OthersPosted at: Aug 17 2019 4:35PM دریائے کرشنا میں پانی کے شدید بہاو کے نتیجہ میں اے پی کے اضلاع کرشنا اور گنٹور میں تباہی
وجئے واڑہ،17اگست(یواین آئی)دریائے کرشنا میں پانی کے شدید بہاو کے نتیجہ میں اے پی کے اضلاع کرشنا اور گنٹور میں تباہی ہوئی۔87مواضعات سیلاب سے متاثر ہوئے اور ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ضلع کرشنا میں ایک 12سالہ لڑکی اس وقت بہہ گئی جب کشتی جس میں لوگ محفوظ مقامات منتقل ہونے کے لئے سوار تھے، کنچایاچرلہ منڈل کے چیوتی کلو گاوں میں ڈوب گئی۔کے تلسی نامی اس لڑکی کی لاش کو این ڈی آر ایف کی ٹیموں نے ہفتہ کو نکالا۔محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں نے کہا کہ پرکاشم بیریج سے 8.21لاکھ کیوزک پانی سمندر میں خارج کیاگیا۔دریائے کرشنا میں پانی کا شدید بہاو گزشتہ تین دنوں سے جاری ہے۔ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ اضلاع کرشنا اورگنٹور کے کم وبیش 87مواضعات سیلابی پانی کے سبب متاثر ہوئے ہیں جن کے منجملہ 36مواضعات محصور ہوگئے ہیں اور 45000افراد اس سے متاثر ہوئے۔تقریبا 11,500متاثرین کو دو اضلاع میں 56راحت کیمپس منتقل کیاگیا۔عہدیداروں نے کہا کہ 3815مکانات محصور ہوگئے ہیں اوران دونوں اضلاع کی 8000ہیکٹرس پر پھیلی فصلیں پانی میں محصور ہوگئیں۔سینکڑوں ایکڑ پر پھیلی تجارتی فصلیں جیسے کچے کیلے،سبزی،لیموں،پپائی،مرچ،مکئی کی فصلیں موپی دیوی،توٹالا والارو،کنکی پاڈو،کنچیکا چرلہ،کولی پارا،مووا اور کولیرو منڈلوں میں پانی میں محصور ہوگئیں۔این ڈی آر ایف کی ٹیموں کو دو اضلاع میں مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے تاکہ راحت اور بچاو کام انجام دیئے جاسکیں۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ کرشنا میں 41کیمپس اور ضلع گنٹور میں 15کیمپس لگائے گئے ہیں۔پرکاشم بیریج کے نچلی علاقوں بشمول تارک راما نگر اور گپتا نگر میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ایس کے سی وی چلڈرن ٹرسٹ کے بچوں کو آئی جی ایم اسٹیڈیم منتقل کردیا گیا ہے۔ضلع گنٹور کے کئی مواضعات کا سڑک سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے کیونکہ پانی سڑکوں کے اوپر سے بہہ رہا ہے۔
یواین آئی وخ