NationalPosted at: Mar 24 2025 9:06PM ڈی ٹی سی 14,198.86 کروڑ روپے کy آپریٹنگ نقصان میں: سی اے جی کی رپورٹ

نئی دہلی، 24 مارچ (یو این آئی) دہلی کی ریکھا گپتا حکومت نے پیر کو قانون ساز اسمبلی میں دہلی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ڈی ٹی سی) کے کام کاج پر کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی زیر التوا رپورٹ پیش کی، جس میں کرایہ طے کرنے کی آزادی نہ ہونے، بسوں کے خراب رکھ رکھاؤ اور راستوں کی منصوبہ بندی میں خامی کی وجہ سے ہوئے بڑے نقصان سمیت آپریشنز میں 14,198.86 کروڑ روپے کے نقصان کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے بجٹ اجلاس کے پہلے دن سی اے جی کی ڈی ٹی سی سے متعلق 2015-16 سے 2021-22 کی مدت سے متعلق رپورٹ ایوان کی میز پر رکھی۔ رپورٹ کے مطابق، اس مدت کے دوران، ڈی ٹی سی بسوں کو بار بار خراب ہونے اور روٹ پلاننگ میں خامیوں کی وجہ سے 2015-22 کے درمیان 668.60 کروڑ روپے کے ممکنہ ریونیو نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرایہ کے تعین میں آزادی کی کمی کی وجہ سے، ڈی ٹی سی اپنا آپریشنل خرچ بھی نکال نہیں پا رہی ہے۔ دہلی حکومت 2009 سے دارالحکومت میں بس کرایوں میں اضافہ نہیں کر سکی جس سے کارپوریشن کی آمدنی متاثر ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، اشتہاری معاہدوں میں تاخیر اور ڈپو میں خالی اراضی کے غیر تجارتی استعمال کے نتیجے میں کارپوریشن کو ممکنہ آمدنی کا نقصان ہوا۔
سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق ڈی ٹی سی کے کئی پروجیکٹ تکنیکی پروجیکٹوں میں بھی بے کار پڑے ہیں۔ خودکار کرایہ وصولی کا نظام (ایف سی ایس) 2017 میں نافذ کیا گیا تھا، لیکن 2020 سے ناکارہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2021 میں بسوں میں 52.45 کروڑ روپے کی لاگت سے لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمرے ابھی تک مکمل طور پر کام نہیں کر پائے ہیں۔ رپورٹ میں انتظامیہ اور اندرونی کنٹرول میں بھی خامیاں پائی گئیں۔ عملے کی درست تعداد کے تعین کے لیے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے ڈرائیورز، ٹیکنیشنز اور دیگر اہم آسامیوں کی شدید کمی رہی جب کہ کنڈیکٹرز کی تعداد ضرورت سے زیادہ پائی گئی۔
سی اے جی کی رپورٹ کے مطابق، ڈی ٹی سی کے پاس 2015 میں 4344 بسیں تھیں، جو مارچ 2022 میں کم ہو کر 3937 رہ گئیں۔
سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی دارالحکومت کی آبادی کو دیکھتے ہوئے 5500 بسوں کی ضرورت تھی، لیکن حکومت یہ ضرورت پوری نہ کر سکی۔ سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت سے مالی امداد ملنے کے باوجود ڈی ٹی سی صرف 300 الیکٹرک بسیں خرید سکی۔
سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2007 میں 11,000 بسیں خریدنے کا حکم دیا تھا، لیکن دہلی کابینہ نے 2012 میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے 5500 بسوں کا ہدف مقرر کیا تھا، جو حاصل نہیں ہو سکا۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 31 مارچ 2023 تک قومی دارالحکومت میں 1770 بسیں 10 سال سے زیادہ پرانی تھیں اور ان کی میعاد ختم ہو چکی تھی۔
سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پرانی لو فلور بسوں کی تعداد 2015 میں پانچ (0.13 فیصد) سے بڑھ کر 2022 میں 656 (17.44 فیصد) ہو گئی۔ اس کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی اور 31 مارچ 2023 تک یہ تعداد بڑھ کر 1770 ہوگئی جو ڈی ٹی سی کے بیڑے میں بسوں کی کل تعداد کا 44.96 فیصد ہے۔ ڈی ٹی سی مسلسل خسارے میں جا رہا ہے کیونکہ یہاں 2009 سے کرایوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت کو متعدد بار تجاویز بھیجی گئیں لیکن انہیں منظوری نہیں دی گئی۔
سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کارپوریشن اپنے چلنے والے کسی بھی روٹ پر آپریٹنگ اخراجات کی وصولی نہیں کر سکی، جس کے نتیجے میں 2015-22 سے 14198.86 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
یو این آئی۔ این یو۔