OthersPosted at: Feb 18 2025 4:51PM غالب انسٹی ٹیوٹ اور دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ، پونے کے زیرِ اہتمام جشنِ غالب کا انعقاد

پونے18 فروری (یو این آئی) مرزا اسد اللہ خان غالب کے 155 ویں یومِ وفات کے موقع پرپونے کے یونانی کالج کے کانفرنس ہال میں دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ، کیمپ، پونے اور غالب انسٹی ٹیوٹ، دہلی کے زیرِ اہتمام ’ہوئی مدت کہ غالب مرگیا پر یاد آتا ہے‘ کے تحت غزل خوانی مقابلہ اور ادبی و ثقافتی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ وطالبات نے حصہ لیا اور یکے بعد دیگرے ڈائس پر غزل خوانی کرکے غالب کو ان کے یومِ وفات پر بہترین خراجِ عقیدت پیش کرکے نہایت ہی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
واضح ہو کہ اِس غزل خوانی مقابلہ کے جج کے اہم فرائض محترمہ بدر آپا صاحبہ اور فرحت اقبال صاحبہ اسلامیہ اسکول، پونے نے بالترتیب سرانجام دیے۔ اس کے علاوہ محترمہ ڈاکٹر عظمت دلال صاحبہ نے نظامت کی اہم ذمہ داری کو بحسن و خوبی نبھایا۔ دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کی نائب صدر شاہدہ سید نے افتتاحی کلمات پیش کیا، جس میں انہوں نے تمام مہمانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا،-
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر ادریس احمد ڈائریکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی نے مرزا اسد اللہ خان غالب کی حیات و شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ غالب اپنے عہد کی ایک باکمال شخصیت کے ساتھ ساتھ ایک انقلاب آفریں شاعر بھی تھے۔ نجم الدولہ، دبیر الملک، مرزا نوشہ اسد اللہ خان غالب اٹھارہویں صدی کے اواخر اور انیسویں صدی کے اوائل میں ابھرنے والے ایک ایسے ممتاز اور یکتائے روز گار شاعر و ادیب تھے، جن کے ادبی مزاح، شاعرانہ طنز و تنقید اور قادر الکلامی کے سبھی قائل ہیں۔ غالب دنیائے شعر و سخن میں ایک منفرد شناخت اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ زبان و ادب کی ہر محفل میں ان کے اشعار و کلام کا رنگ نمایاں رہتا ہے۔ بلاشبہ اردو کے وہ تنہا شاعر ہیں، جو فکر و خیال کے اعلیٰ مقام اور زبان و بیان کے بلند عہدے پر فائز ہیں۔
انہوں نے جہاں مختلف اصنافِ سخن میں بھرپور طبع آزمائی کی وہیں خاص طور سے غزلیانہ روایات کو بلند پروازی بھی عطا کی۔ آج غالب گرچہ با حیات نہیں ہیں لیکن اُن کی شاعری دنیا کے گوشے گوشے میں اپنے جلوے بکھیر رہی ہے اور ادبی و شعری ذوق کا سامان فراہم کررہی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے مزید کہا کہ یہ غالب سے حد درجہ محبت کرنے والوں کی اہم ذامہ داری ہے کہ وہ غالبیات کو پڑھیں، ان پر تحقیقی مقالہ جات لکھیں اور ان کے فکر و فن کو اپنا کر اردو ادب کو عروج و دوام بخشیں۔
دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ اور غالب انسٹی ٹیوٹ یہ دو ایسے ادارے ہیں جو ملک بھر میں اردو ادب بالخصوص غالبیات کے فروغ میں ایک اہم اور کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ اخیر میں غزل خوانی مقابلہ میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والے طلبا جن میں خنساء انعامدار (پہلا مقام)، یحیٰ خان (دوسرا مقام) اور کشف فاطمہ (تیسرا مقام)کو ڈاکٹر ادریس احمد صاحب کے بدست ٹرافی اور سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔ آصف سر دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کے کلماتِ تشکر پر اِس پروگرام کا اختتام ہوا۔اس موقع پر دی دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کے جملہ ممبران، اساتذہ و طلبہ بڑی تعداد میں موجود تھے۔
یو این آئی-ع ا- ام