NationalPosted at: Feb 13 2025 4:55PM 'یہ بدقسمتی ہے کہ اپوزیشن نے وقف ترمیمی بل پر جے پی سی کی رپورٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا'

نئی دہلی، 13 فروری (یو این آئی) حکومت نے وقف ترمیمی بل پر قائم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ کو اپوزیشن کے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دینے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ رپورٹ میں ان کا کوئی نقطہ نظر نہیں ہے تو وہ کمیٹی کے چیئرمین سے اپیل کر سکتی ہے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جے پی سی کی رپورٹ راجیہ سبھا میں پیش کی گئی ہے اور لوک سبھا میں بھی پیش کی جائے گی۔ جے پی سی نے چھ ماہ میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ رپورٹ کے ساتھ منسلک ضمیمہ میں اراکین کی تجاویز، آراء، تبصرے وغیرہ شامل ہیں۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ قواعد کے مطابق کمیٹی کے چیئرمین کو کسی بھی تبصرے کو ہٹانے کا حق ہے جو چیئرمین یا کمیٹی کے وجود پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ اگر متعلقہ رکن کو لگتا ہے کہ اس کا نکتہ نہیں ہٹایا جانا چاہیے تو وہ اسپیکر سے اپیل کر سکتا ہے۔ چیئرمین اس پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ لیکن اس وجہ سے جے پی سی کی رپورٹ کو غیر قانونی اور غیر آئینی کہنا درست نہیں ہے۔ جے پی سی کا تعلق حکومت سے نہیں ہے۔ اس میں تمام پارٹیوں کے ممبران ہیں۔ کچھ حکمران جماعت سے ہیں اور کچھ اپوزیشن سے ہیں۔ ان کے خیالات مختلف بھی ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کو تقسیم ووٹ کے ذریعے منظور یا مسترد کیا جا سکتا ہے۔ جو کچھ بھی قبول یا مسترد کیا گیا ہے، سب کچھ رپورٹ اور ضمیمہ میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اعتراض نامہ میں کوئی تبصرہ نامناسب ہے تو چیئرمین اسے جزوی یا مکمل طور پر ہٹا سکتے ہیں۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں ہے کہ جے پی سی نے اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ پیش ہونے کے بعد پارلیمنٹ سے حکومت کے پاس جائے گی۔ اس کے بعد مرکزی کابینہ میں اس پر غور کیا جائے گا اور اس کے بعد ایک نیا نظر ثانی شدہ وقف ترمیمی بل لایا جائے گا۔
یو این آئی۔ م ع۔ 1455