NationalPosted at: Feb 7 2025 7:36PM ہندوستان میں ڈائمنڈ سرٹیفیکیشن نوڈ قائم کرنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے: گوئل

نئی دہلی، 07 فروری (یو این آئی) روسی ہیروں پر یورپی یونین (ای یو) کی پابندی کی وجہ سے ہندوستانی جواہرات کی صنعت کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر ہندوستان میں ہیرے کے سرٹیفیکیشن نوڈ کے قیام کے بارے میں یورپی یونین سے بات کر رہا ہے تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں یہ جانکاری دی ہندوستان سے ہیروں کی مصنوعات کی برآمدات میں کمی، سورت کی ہیروں کی صنعت میں بے روزگاری اور وہاں کے تاجروں کی مبینہ خودکشیوں کے بارے میں اراکین کے پوچھے گئے ضمنی سوالات کے جواب میں مسٹر گوئل نے کہا کہ کووڈ وبائی بیماری اور دو جنگوں (یوکرین اور مغربی ایشیا) کی وجہ سے ہندوستانی حکومت کی ہیروں کی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں، لیکن حکومت کی ہیروں کی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے روس سے آنے والے 0.5 کیرٹ سے زیادہ کے کچے ہیروں کی تجارت پر پابندی لگا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی گزشتہ ستمبر سے نافذ ہونی تھی جسے ہندوستان کی درخواست پر مارچ 2025 تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح ہندوستان کو بھی پابندی سے قبل روس سے درآمد شدہ سامان استعمال کرنے کی چھوٹ مل گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ "ہم بوٹسوانا کی طرح ہندوستان میں بھی ہیرے کی تصدیق کے لیے ایک نوڈ قائم کرنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ اس سے ہندوستانی کاروباریوں کے لئے آسانی ہوگی۔
مسٹر گوئل نے اراکین کے اس نتیجے سے اتفاق نہیں کیا کہ ہیروں کی کٹائی کے کام میں بے روزگاری کا ایک بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ اعداد و شمار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ملک میں مصنوعی ہیروں کا کاروبار بڑھ رہا ہے۔ مصنوعی اور قدرتی ہیروں کی مقدار میں مجموعی طور پر کوئی کمی نہیں آئی ہے اور روزگار کا تعلق کٹے ہوئے ہیروں کی مقدار سے ہے۔
وزیر تجارت نے کہا کہ ہندوستان اب لیب گروون ڈائمنڈز کے کاروبار کو فروغ دے رہا ہے اور اس ٹیکنالوجی کا خوب استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی آئی ٹی مدراس کو لیب سے اگائے گئے ہیروں کی نئی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے 242 کروڑ روپے کی امداد دی ہے۔ اس بجٹ میں لیب گروون ڈائمنڈ کو فروغ دینے کے لیے اس کی مشینوں کے اہم پرزوں پر درآمدی ڈیوٹی پانچ فیصد سے کم کر کے صفر فیصد کر دی گئی ہے۔
یواین آئی۔ ظ ا