NationalPosted at: Apr 20 2025 4:12PM زراعت میں ہندوستان-برازیل تعاون کی مضبوط شروعات

نئی دہلی، 20 اپریل (یو این آئی) مرکزی زراعت اور کسانوں کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان کے برازیل کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان زراعت کے شعبے میں تعاون کی مضبوط شروعات ہوئی ہے۔
برکس ممالک کے وزرائے زراعت کی 15ویں میٹنگ میں شرکت کے لیے برازیلیا کا دورہ کرنے والے مسٹر چوہان نے برازیل کے فارموں کا دورہ کیا اور ہندوستانی تناظر میں زرعی ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا اور اسے سمجھا۔
انہوں نے ٹماٹر، سویا بین اور مکئی کی کاشت میں خصوصی دلچسپی ظاہر کی اور ہندوستان میں اس کے عمل اور مشینیں لگانے پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں سویا بین کی پیداوار اور برآمد کو فروغ دینے کے امکانات تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کسانوں کو زراعت کے میکانائزیشن کے فوائد فراہم کرنے کے لیے ٹیکنالوجی ضروری ہے۔
یہ دورہ مرکزی وزیر کی قیادت میں ہندوستانی وفد کی شرکت کے ساتھ ہندوستان اور برازیل کے درمیان زرعی تجارت، ٹیکنالوجی اور اختراع کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
مسٹر چوہان کا برازیل کا دورہ صرف ایک سفارتی نہیں ہے بلکہ ہندوستانی زراعت کے لیے تکنیکی اختراع، پیداوار میں اضافے اور عالمی شراکت داری کے لیے ایک ٹھوس پہل ہے، جس سے کسانوں کو براہ راست فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ برازیلیا میں برکس کے وزرائے زراعت کی 15ویں میٹنگ میں ہندوستان کے وزرائے زراعت اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ ساتھ میزبان برازیل اور برکس کے رکن ممالک بشمول روس، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران نے شرکت کی۔
مسٹر چوہان کا یہ دورہ ہندوستان اور برازیل کے درمیان زرعی تعاون کو ایک نئی سمت دے گا۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان زرعی تجارت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے برازیل کے ساتھ موسمیاتی لچکدار سویا بین کی اقسام، میکانائزیشن، درست کھیتی اور پائیدار زرعی طریقوں کے بارے میں علم کا اشتراک کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
انہوں نے برازیل کے زرعی ماڈل، میکانائزیشن، آبپاشی اور تحقیق سے سیکھنے اور اسے ہندوستانی زراعت میں لاگو کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی تاکہ ہمارے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فوائد فراہم کیے جاسکیں۔
دو طرفہ میٹنگوں میں بائیو فیول، بائیو انرجی، سپلائی چین انٹیگریشن اور زرعی مشینری کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس سے ہندوستانی کسانوں کو عالمی سطح کی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو سکے گی۔
یواین آئی۔ ظ ا