NationalPosted at: May 22 2024 8:00PM مقررہ وقت میں اپیل پر سماعت مکمل نہیں کئے جانے پر سپریم کورٹ برہم،سپریم کورٹ کامقدمہ کا اسٹیٹس طلب

نئی دہلی ، 22 مئی (یو این آئی) دہشت گردی کے الزامات کے تحت گذشتہ اٹھارہ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ایک مسلم شخص کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سپریم ر ٹ میں گذشتہ دنوں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران سپریم کورٹ نے شدید برہمی کا اظہار کیا کہ لکھنو ہائی کورٹ کو خصوصی حکم دیئے جانے کے باوجود ملزم کی اپیل پر مقررہ مدت میں سماعت مکمل نہیں کی گئی۔
جمعیۃ علما ہند (ارشد مدنی) کی جارتی کردہ ریلیز کے مطابق بینچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل آف انڈیا کو حکم دیا کہ وہ ہائی کورٹ میں مقدمہ کی سماعت مقررہ مدت میں کیوں مکمل نہیں ہوئی اس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کرے۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کو ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ پنکج تیوار نے بتایا کہ 20/ نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے عرضی گذار کی ضمانت عرضی کو مسترد کرتے ہوئے لکھنؤ ہائیکورٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ چھ ہفتوں کے اندر عرض گذار کی اپیل پر سماعت کرکے فیصلہ صادر کرے لیکن چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ابتک عرض گذار کی اپیل پر ہائی کورٹ سماعت مکمل نہیں کرسکی ہے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ میں دس مرتبہ سماعت ہوئی لیکن ہائی کورٹ اپیل پر سماعت مکمل نہیں کرسکی ہے اس درمیان بینچ تبدیل ہوگئی جس کے بعد سے اپیل التواء کا شکار ہے۔
وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار کی اپیل پر سینئرایڈوکیٹ نے بحث شروع بھی کردی تھی لیکن بینچ کی بار بار تبدیلی اور وقت کی کمی کی وجہ سے اپیل پر سماعت مکمل نہیں ہوسکی۔ عدالت کو مزید بتایا گیاکہ ہائی کورٹ میں ہونے والی تاخیر کے لیئے عرض گذار ذمہ دار نہیں ہے۔
عرض گذار محمد شاد کے وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا ک سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد کرتے وقت یہ حکم دیا تھاکہ ہائیکورٹ اگر چھ ہفتوں میں اپیل پر سماعت مکمل نہیں کریگی تو عرض گذار سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع ہوسکتاہے لہذا عرض گذار نے اسے ضمانت پر رہا کیئے جانے کی گذارش کی ہے کیونکہ سال 2008 سے اس کی اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
دفاعی وکلاء کے دلائل کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل آف انڈیا گریما پرساد کو حکم دیا کہ وہ مقدمہ کی اگلی سماعت پر عدالت میں رپورٹ پیش کرے، عدالت نے زبانی طور پر کہا کہ ہائی کورٹ کوعرض گذار کی اپیل پر چھ ہفتوں میں سماعت مکمل کیئے جانے کا خصوصی حکم دیا گیا تھا اس کے باوجود ابتک اپیل پر سماعت نہیں ہوسکی نہایت حیرت انگیز بات ہے۔
ملزم محمد شاد کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی ہے، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل کی ہے جس پر ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ پنکج تیواری نے بحث کی۔
اسی طرح ملزم محمد رضوان صدیقی کی بھی ضمانت عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ 10/ فروری 2023 کو سپریم کورٹ نے رضوان صدیقی کی ضمانت کی عرضی مسترد کرتے ہو ئے ہائی کورٹ کو چھ ہفتوں کے اندر ملزم کی اپیل پر سماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا،محمد شاد کی ہی طرح ہائی کورٹ نے رضوان صدیقی کی اپیل پر سماعت مکمل نہیں کی لہذا سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یو پی پولس نے ملزم محمد شاد کو 5/ اپریل 2006/ کو گرفتار کیا تھا، نچلی عدالت نے ملزم کو عمر قیدکی سزا سنائی تھی جس کے خلاف سال 2006 میں لکھنؤ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جو ابتک زیر سماعت ہے۔محمد شاد کے علاوہ نچلی عدالت نے محمد رضوان،محمد شعیب، فرحان احمد خان اور محبوب عالم منڈ ل کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، گرفتاری سے لیکر ابتک انہیں جیل سے کبھی رہائی نہیں مل سکی ہے۔
یو این آئی۔ ع ا۔