نئی دہلی،15 اپریل (یو این آئی) مرکزی سرکار کی جانب سے منظورکئے گئے وقف ترمیمی قانون2025 کے خلاف داخل عرضیوں پر کل یعنی 16؍ اپریل کو سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ سماعت کریگی جس کی سربراہی چیف جسٹس سنجیوکھنہ کریں گے یہ اطلاع جمعیۃعلماء ہند کی جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے ریلیز کے مطابق بینچ کے دیگر دوجج جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کی وی وشوناتھن ہیں ، اس اہم مقدمہ پر اس وقت پورے ملک کی نظریں مرکوزہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ وقف ترمیمی قانون پر صدرجمہوریہ کے دستخط کے بعد جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے وقف ترمیم قانون کے خلاف داخل عرضی پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی چیف جسٹس سنجیو کھنہ سے گذارش کی تھی ۔ وقف ترمیمی قانون پر صدرجمہوریہ کی مہر لگ جانے کے بعد مولانا ارشد مدنی نے سب سے پہلے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی اور پٹیشن داخل کرتے ہوئے اس پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی گذارش کی گئی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے 16؍ اپریل کو سماعت کیئے جانے کا حکم جاری ہوا۔
صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی قانون کی مختلف دفعات کو نہ صرف چیلنج کیا ہے بلکہ قانون کو نافذ العمل ہونے سے روکنے کے لئے عدالت سے عبوری ہدایت جاری کرنے درخواست کی ہے۔ مولانا مدنی کی ہدایت پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی نے پٹیشن داخل کی ہے جس میں تحریر ہے کہ یہ قانون غیرآئینی ہے اور وقف انتظامیہ اور وقف کے لئے تباہ کن ہے، جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن کا ڈائر ی نمبر 18261/2025ہے ۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ وقف ٹریبونل کے فیصلوں کو ختم کرنا ، مبہم مرکزی قانون اور پیچیدہ طریقہ کاروالا وقف ترمیمی ایکٹ وقف املاک کی حفاظت کی بجائے اسے کمزورکرتا ہے جو آئین ہند کی دفعات 14اور 15؍ کی سرے خلاف وزری ہے۔اخیر میں پٹیشن میں تحریر ہے کہ غیر آئینی ترمیمات کی وجہ سے وقف ایکٹ 1955کی بنیادوں کو نقصان پہنچا ہے اور یہ آئین ہند کی دفعات 14, 15, 16, 25, 26, , 300A کی خلاف وزری بھی ہے ، وقف ترمیم نے حکومت کو انتطامی کنڑول بہت زیادہ دے دیا ہے ۔
یو این آئی۔ ع ا۔