Sunday, Jun 15 2025 | Time 17:03 Hrs(IST)
Entertainment

...

ان کی ہمت، ثابت قدمی اور شکست نہ ماننے کا ثمر ان کو 1962 میں ملا جب انہوں نے ایک نہیں، دو بہترین فلموں کے ساتھ خود کو بطور چاکلیٹی ہیرو کے طور پر منوا یا. "ہریالی اور راستہ” و "شادی” جیسی خوبصورت فلموں کے ذریعے انہوں نے بالآخر وہ مقام پالیا جس کا خواب انہوں نے دلیپ کمار کی "شبنم” دیکھنے کے بعد آنکھوں میں بُننا شروع کیا تھا. اس کے بعد انہوں نے پلٹ کر نہ دیکھا. ایک کے بعد ایک کامیاب فلمیں منظر عام پر آئیں۔
"نقلی نواب” ، "گھر بساکے دیکھو” ، "وہ کون تھی” اور سب سے بڑھ کر عظیم انقلابی رہنما کامریڈ بھگت سنگھ کی زندگی پر مبنی فلم "شہید۔
اس فلم میں انہوں نے حقیقی بھگت سنگھ بن کر دکھایا۔

اس وقت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری اس فلم سے بے انتہا متاثر ہوئے. انہوں نے "شہید” کی ٹیم سے دہلی میں ملاقات کرکے منوج کمار سے سرکاری نعرے "جے جوان، جے کسان” پر مبنی فلم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔
منوج کمار نے ان کی اس خواہش کو چیلنج کے طور پر قبول کرلیا۔

بس پھر کیا تھا ، ممبئی پہنچتے پہنچتے ان کے ذہن میں فلم کا خاکہ بن چکا تھا. اس خاکے کو فلم کا روپ دینے میں انہیں مزید دو سال لگے. ان دوسالوں میں "ہمالیہ کی گود میں” ، "دوبدن” اور "پتھر کے صنم” جیسی سدا بہار فلموں کے ذریعے وہ فلم بینوں کے دل و دماغ میں جگہ بنا چکے تھے۔

جے جوان جے کسان ، فلم نے ہندی سینما کو ایک نیا رنگ دیا، ایک نئی راہ دکھائی۔
اس کے بعدان کی معروف فلم اپکار نے خوبصورت ہدایت کاری، اداکاری، نغموں اور اسکرین پلے کے سبب ہندی سینما میں ایک مخصوص مقام بنایا جو بالی ووڈ کی تاحال پچاس بہترین فلموں میں سے ایک گنی جاتی ہے۔

فلم‘‘ اپکار” نے ایک نئے منوج کمار کو جنم دیا اور وہ تھے بھارت کمار”…..اس فلم میں منوج کمار کا نام بھارت کمار تھا اور اس کے بعد انہوں نے جتنی بھی فلمیں بنائیں ان میں انہوں نے اپنا نام "بھارت کمار” ہی رکھا جو بعد ازاں ان کی پہچان بن گیا.
اس کے بعد انہوں نے جتنی بھی فلمیں ہدایت کیں ان میں حب الوطنی کا رنگ چھایا رہا "پورب پچھم” ، "روٹی کپڑا اور مکان” ، "کرانتی” ، "دیش واسی” اور "کلرک” وغیرہ . صرف فلم "شور” میں انہوں نے کچھ الگ کر دکھایا جس کے باعث فلم ہٹ رہی۔

ہدایت کاری، پروڈکشن اور اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے گوکہ وہ چار لیکن بہترین فلموں سے آگے نہ بڑھ سکے، البتہ اداکاری کے شعبے میں انہوں نے اپنے اس مقام کو برقرار رکھا جو "ہریالی اور راستہ” سے انہیں ملا.
انہوں نے بعض فلموں پر گہری چھاپ چھوڑی. دلیپ کمار اور وحیدہ رحمان کے ساتھ ٹرائنگل رومانٹک اور ٹریجڈی ڈرامہ "آدمی” ؛ وحیدہ رحمان، راجکمار اور بلراج ساہنی کے ساتھ "نیل کمل” علاوہ ازیں راج کپور، راجندر کمار اور دھرمیندر پر مشتمل کلاسیک "میرا نام جوکر” جیسی فلموں کو بجا طور پر شاہکار قرار دیا جاسکتا ہے. جن میں انہوں نے سینئر ترین اداکاروں بالخصوص اپنے گرو دلیپ کمار اور لیجنڈ راج کپور کے سامنے جم کر اداکاری کے جوہر دکھائے اور میلہ لوٹ لیا۔

آج منوج کمار فلمی دنیا سے کنارہ کش ہوکر ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں. گذشتہ سال فلمی صنعت نے ان کی لازوال خدمات کا اعتراف کر کے انہیں بھارت کی فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے اعزاز "دادا صاحب پھالکے ایوارڈ” سے نوازا، جس کے وہ بجا طور پر مستحق ہیں۔

یو این آئی۔
م س