EntertainmentPosted at: Jun 13 2025 8:29AM ….143فلموں میں اداکاری کا جوہر دکھانے والے بھارت بھوشن نے مشہور زمانہ شاعرمرزاغالب پر مبنی فلم’مرزا غالب‘ میں غالب کا رول بھی بخوبی نبھایا۔ سہراب مودی کی ہدایت کاری میں بننے والی اس بھارت بھوشن نے غالب کے کردار کو اس قدر خوب صورت انداز میں نبھایا ہے کہ ایسامحسوس ہوتا ہے کہ غالب بذات خود ہی پردے اتر آئے ہیں۔ دل چھونے والی غزلوں‘ بہترین مکالموں اورعمدہ اداکاری کی بدولت اس فلم کونیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ غزلوں کے شہنشاہ طلعت عزیز اور اداکارہ و گلوکار ثریا کی میٹھی آواز نے اس فلم کو جلا بخشی اور ۔۔۔آہ کو چاہئے اک عمر اثر ہونے تک؍کہتےہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور؍پھرمجھےدیدۂ تر یاد آیا اور میرے بانکے بلم کوتوال۔۔۔ سے لوگ خوب لطف اندوز ہوئے۔بعد ازاں بھرت بھوشن نے ’شری چیتنیہ مہاپربھو‘ نامی فلم میں کام کیا ۔ ا نہیں اس کے لئے بہترین اداکار کا فلم فےئرایوارڈ دیا گیا۔انہوں نے بعد میں بھی کئی کامیاب فلموں میں کام کیا اور شہرت ان کے قدم چومنے لگی۔ ایک وقت تھا جب کہ انہیں اپنا گزارہ کرنے کے لئے سکنڈ کلاس کی فلموں میں کام کرنا پڑا تھا۔لیکن انہوں نے اپنی محنت اور مسلسل جد و جہد کی بدولت فلمی دنیا میں اپنا علاحدہ مقام بنایا۔اشوک کمار‘ دلیپ کمار‘ راج کپور اور دیوآنند جیسے اہم اداکاروں کی موجودگی میں انہوں اپنی الگ جگہ بنائی۔ان کی اہم فلموں میں بھکت کبیر(1942)‘ شریچیتینہ مہاپرھو(1954)‘مرزا غالب(1954)‘رانی روپ متی(1957)‘ سوہنی مہیوال(1958)‘ سمراٹ چندر گپت(1958)‘کوی کالی داس(1959)‘ سنگیت سمراٹ تان سین (1962)‘نواب سراج الدے(1967)وغیرہ شامل ہیں۔1964میں انہوں نے فلم ’دوج کا چاند‘ خود بنائی۔ لیکن بری طرح فلاپ ہونے کے بعد انہوں نے فلم سازی سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔1967میں ریلیز ہونے والے فلم ’تقدیر‘ بطور ہیرو ان کی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد انہیں کسی فلم میں ہیروکا رول ادا کرنے کا موقع نہیں ملا۔بعد میں فلموں اسلوب اور طرز میں بدلاؤ کے بعد انہوں نے کیریکٹر رول اداکیا۔لیکن وقت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ کسی وقت جب فلم ساز بھارت بھوشن کو سائن کرنے لئے لائن لگائے رہتے تھے‘ انہوں نے منہ موڑ لیا اور اس عظیم اداکار کو اپنا گزارہ کرنے کے لئے چھوٹے چھوٹے رول نبھانا پڑا۔جب حالات مزید خراب ہوئے اور فلموں میں کام ملنے کا سلسلہ بالکل بند ہوگیا تو انہوں نے چھوٹے پردے پر کام کرناشروع کیا۔انہوں نے بے چارے گپتاجی اور دشا جیسے سیریلوں میں بھی کام کیا۔ علی گڑھ (اترپردیش) میں1920 کو پیدا ہونے والے اس عظیم اداکار نے اپنوں سے دوری اور حالات سے مجبورہوکر27جنوری 1992کو اس جہاں سے خود منہ لیا۔ظاہر ہے کہ بھارت بھوشن کو اپنی زندگی میں تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا اور دوسرے اداکاروں کو بھییہ سوچنے پر مجبور ہونا پڑا کہ چڑھتے سورج کو سبھی سلام کرتے ہیں۔لیکن زمانہ نے چاہے ان سے کتنی بے وفائی کی ہو‘ بھارت بھوشن کا زریں عہد اور ان کی اداکاری کو لوگ کبھی بھی نہیں بھلاپائیں گے‘ خاص طور سے وہ فلمیں جن میں انہوں نے تاریخی شخصیات کا رول ادا کیا ہے۔یو این آئی۔ این یو۔