Wednesday, Jul 16 2025 | Time 13:08 Hrs(IST)
Entertainment

گلوکارہ بننے کی تمنا لے کر ممبئی آئے تھے بھارت بھوشن

14جون یوم پیدایش کے موقع پر
ممبئی، 13 جون (یو این آئی) کچھ لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں لیکن ان کے کارنامے رہتی دنیا تک یاد رہتے ہیں۔
بھارت بھوشن بھی ایک ایسے ہی اداکار تھے۔
فن کاروں‘ ادیبوں‘ موسیقاروں‘ بھکتوں اور تاریخی حیثیت رکھنے والی شخصیات کو اپنی بہترین فطری اداکاری سے پردہ سیمیں پر زندہ کرنے والے بھارت بھوشن کی پیدائش 14 جون 1920 کو میرٹھ میں اور پرورش علی گڑھ اترپردیش میں ہوئی تھی۔

بمبئی میں گلوکارہ بننے کی تمنا لے کر آنے والے بھارت بھوشن کو جب اس شعبہ میں کامیابی نہیں ملی تو انہوں نے اداکاری کی جانب قدم بڑھادیئے اور 1941کی فلم ’چترلیکھا‘ میں انہیں ایک چھوٹاسا رول ملا اوریہاں سے انہوں نے اپنے فلمی کیرئر کی شروعات کی۔
وہ گلوکار تو نہیں بن پائے مگر اداکاری میں ضرور نام کمایا۔

کئی برسوں تک انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی لیکن فلم ساز وہدایت کاروجے بھٹ کی فلم بیجوباورا نے انہیں شناخت عطاکی۔
کہا جاتا ہے کہ فلم بیجوباورا نہ صرف بھارت بھوشن کے لئے بلکہ وجے بھٹ کے لئے نعمت ثابت ہوئی کیوں کہ ان دنوں ان کے پرکاش اسٹوڈیو کی حالت اچھی نہیں تھی۔
اس فلم نے ایک طرف جہاں وجے بھٹ کی مالی حالت کو بہتر بنایا بلکہ بھارت بھوشن اور میناکمار کو نئی پہچان دی اور ان کے اسٹار بننے کی راہ ہموار کی۔
اس فلم کے نغمے او دنیا کے رکھوالے...من تڑپت ہری درشن کو آج...تو گنگا کی موج میں جمنا کا دھارا...بچپن کی محبت کو دل سے نہ جدا کرنا‘ انسان بنو کرلو بھلائی کا کوئی کام‘ جھولے میں پون کے آئی بہار‘اور دور کوئی گائے‘ جیسے نغموں کو لو گ آج تک نہیں بھول پائے ہیں۔
ان میں آج بھی وہی تازگی ہے جو پہلے تھی۔
کہاجاتا ہے کہ اس فلم کے لئے پہلے دلیپ کمار اور نرگس کو سائن کرنے کی بات چل رہی تھی لیکن موسیقار اعظم نوشاد نے وجے بھٹ پر زور ڈالا کہ وہ جہاں تک ممکن ہو نئے اداکاروں کو لیں۔
اس پر عمل کرتے ہوئے چناں چہ انہوں نے بھارت بھوشن اور مینا کماری کو سائن کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم کے گانے’من تڑپت ہری درشن...‘کے موسیقار نوشاد‘گیت کار شکیل بدایونی اور نغمہ سازمحمد رفیع تینوں ہی مسلم فرقہ سے تعلق رکھتے تھے۔
اس کے باوجود انہوں نے اس گانے کوروحانی رنگ میں رنگ دیا۔

جاری۔
یو این آئی۔
این یو۔