NationalPosted at: Jun 23 2025 5:09PM آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ نئی دہلی میں منعقد

نئی دہلی، 23 جون (یواین آئی)آل انڈیا یونانی طبی کانگریس(اے آئی یوٹی سی) کی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ زیرصدارت پروفیسر مشتاق احمد تسمیہ آڈیٹوریم، جامعہ نگر، نئی دہلی میں منعقد ہوئی 25 ریاستوں کی ریاستی رپورٹ میں مغربی بنگال میں طب یونانی کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ پائی گئی اے آئی یوٹی سی کی ریلیز کے مطابق مغربی بنگال کی حکومت نے 2010 میں ایک گورنمنٹ یونانی میڈیکل کالج کے قیام کا اعلان کیا تھا مگر اس پر عمل نہیں ہوا۔ اسی طرح مغربی بنگال میں 1998 کے بعد یونانی میڈیکل آفیسرز کی نہ تو تقرری ہوئی اور نہ ہی کوئی نئی یونانی ڈسپنسری کا قیام عمل میں آیا۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ دہلی حکومت کو مرکزی وزارت آیوش کی روشنی میں طب یونانی کے فروغ کا منصوبہ بنانا لازمی ہے کیونکہ دارالحکومت دہلی ہندوستان کی تمام ریاستوں کے لیے مثالی کردار کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہاں ابھی تک محکمہ آیوش میں ڈپٹی ڈائرکٹر یونانی کا تقرر عمل میں نہیں آسکا ہے اور نہ ہی محکمہ آیوش دہلی نے طب یونانی کی ترویج و ترقی کے لیے قابل ذکر اقدام کیے ہیں۔ جبکہ آیوروید کی ترویج و ترقی کے لیے متعدد کام ہوئے ہنوز منصوبہ بندی کے ساتھ مزید اقدام کیے جارہے ہیں۔
صدارتی خطاب میں پروفیسر مشتاق احمد نے مرکزی وزارت آیوش کا قیام حکومت ہند کا بڑا قدم اور قابل ستائش قرار دیا ہے۔ انہوں نے تمام ریاستی حکومتوں سے آیوروید کی طرح طب یونانی کو بھی ترقی دینے کے لیے اپنی ریاست میں قائم محکمہ آیوش میں ڈپٹی ڈائرکٹر لیول کے آفیسر کی تقرری یقینی بنانے کی اپیل کی ہے۔
طبّی کانگریس ٹیکنکل وِنگ کی قومی نائب صدر ڈاکٹر ایس جی وی ستیہ نے آیوش کے پرائیویٹ پریکٹشنرز کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بمشکل تمام دو فیصد لوگ ہی سرکاری ملازمت میں ہیں، بقیہ 98 فیصد پرائیویٹ پریکٹشنرز کے مسائل پر خصوصی توجہ دینے کی سخت ضرعورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور سے NCISM کی جانب سے جاری کردہ حکم ناموں پر صوبائی حکومتوں کا رویہ تسلی بخش نہیں رہتا اور ہمیشہ کنفیوزن بنا رہتا ہے۔ آیوش ڈاکٹروں کی رجسٹریشن فیس ہر صوبہ میں الگ الگ ہے اور اس کی مدت بھی کئی صوبوں میں صرف ایک سال ہے جبکہ عملاً 5 سال ہونی چاہیے۔
اس موقع پر دہلی کی ممتاز شخصیت ڈاکٹر سیّد فاروق نے یونانی ڈاکٹروں کو خطاب کرتے ہوئے معیاری ادویہ کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا اور طبی اخلاقی اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کی تلقین کی۔ میٹنگ میں پروفیسر محمد ادریس (سابق پرنسپل، اے اینڈ یو طبیہ کالج، نئی دہلی)، پروفیسر ایس ایم عارف زیدی (سابق ڈین یونانی، جامعہ ہمدرد، نئی دہلی) کے علاوہ ڈاکٹر لائق علی خاں، ڈاکٹر عبدالسلام فلاحی، ڈاکٹر سلیمان خان، ڈاکٹر قمرالدین ذاکر، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر عبدالسلام خاں، ڈاکٹر الیاس مظہر حسین، ڈاکٹر طیب انجم، ڈاکٹر محمد ارشد غیاث، ڈاکٹر اعزاز علی قادری، حکیم رشادالاسلام، ڈاکٹر انور جمال، ڈاکٹر مفتی جاوید انور نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر سیّد احمد خاں (سکریٹری جنرل، آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس) نے نظامت کے فرائض انجام دیے اور صوبائی رپورٹ کی تلخیص پیش کی۔
اس موقع پر نوائے طب و صحت (الٰہ آباد) کے 34 ویں سال کے خصوصی شمارہ اور لودھی رسالہ 10 (ناگپور) کا اجرا بھی عمل میں آیا۔
یواین آئی۔ایف اے