NationalPosted at: Feb 7 2025 5:25PM اگر کمیشن مہاراشٹر کی متفقہ ووٹر لسٹ نہیں دیتا ہے تو ہم عدالت جائیں گے: راہل

نئی دہلی،7 فروری (یو این آئی) کانگریس کے سابق صدر اورایوان زیریں- لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ووٹر لسٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مہاراشٹر میں ہونے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے ووٹروں کی تفصیلی فہرست مانگی ہے اور کہا ہے کہ اگر فہرست دستیاب نہیں کرائی گئی تو اس معاملہ کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا جمعہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر تضادات پائے گئے ہیں، اس لیے کانگریس اور ریاست کی تین اہم اپوزیشن جماعتوں نے مہاراشٹر کے انتخابات کے لیے ووٹروں کی متفقہ اور حتمی فہرست(یونیفائیڈ ووٹر لسٹ) کا مطالبہ کیا ہے، جس پر لوک سبھا اور اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی تھی۔ الیکشن کمیشن فوری طور پر یہ فہرست فراہم کر سکتا ہے لیکن فراہم نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ فہرست دستیاب نہیں کی گئی تو اس معاملے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
مسٹر گاندھی نے کہا-’’مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ میں جتنے پانچ مہینوں میں ووٹر شامل کیے گئے ہیںاتنےپانچ برسوں میں بھی نہیں جوڑے گئے تھے۔ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2019 اور لوک سبھا انتخابات 2024 کے درمیان مہاراشٹر میں 32 لاکھ ووٹروں کو شامل کیا گیا۔ ساتھ ہی، لوک سبھا انتخابات 2024 اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024 کے پانچ مہینوں کے درمیان 39 لاکھ نئے ووٹر شامل کیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ یہ شامل کردہ ووٹر کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا-’’مہاراشٹر کی بالغ آبادی۹ء۵۴؍ کروڑ ہے، لیکن الیکشن کمیشن کے مطابق مہاراشٹر میں۹ء۷۰؍ کروڑ ووٹر ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق مہاراشٹر میں اس کی آبادی سے زیادہ ووٹر ہیں۔
ایک مثال: کانگریس نے لوک سبھا انتخابات میں کامتھی حلقہ میں 1.36 لاکھ ووٹ حاصل کیے اور الیکشن جیتا۔ اس کے بعد مہاراشٹر اسمبلی انتخابات سے پہلے یہاں 35 ہزار نئے ووٹر شامل کیے گئے۔ یہ تمام ووٹر بی جے پی کے کھاتے میں گئے اور بی جے پی نے الیکشن جیتا۔ مہاراشٹر میں ایسی بہت سی مثالیں ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا، ’’مہاراشٹر میں ہمارے ووٹ کم نہیں ہوئے، بی جے پی کے ووٹ بڑھے ہیں۔ جہاں بی جے پی کا اسٹرائیک ریٹ 90 فیصد رہا ہے۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ ہم الیکشن کمیشن سے مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ مانگ رہے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن ہمیں یہ فہرست نہیں دے رہا۔ الیکشن میں شفافیت لانا کمیشن کا کام ہے۔ مہاراشٹر میں اپوزیشن جماعتیں الیکشن کمیشن سے کھلے عام سوال پوچھ رہی ہیں لیکن پھر بھی فہرست ہمارے حوالے نہیں کی جا رہی ہے۔ کمیشن جلد از جلد مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ ہمارے حوالے کرے۔ ہماچل پردیش کے تمام ووٹروں کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ جہاں یہ نئے ووٹر شامل ہوئے ہیں وہیں بی جے پی کے ووٹوں میں اضافہ ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق مہاراشٹر میں اس کی آبادی سے زیادہ ووٹر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہے اور کوئی بھی اسے بدل سکتا ہے۔ فہرست میں تبدیلی کی صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فہرست پر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور اس نے ہیرا پھیری کی ہے۔ اب یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ وضاحت دے۔ کمیشن کو ہمیں ڈیٹا دینے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔ کمیشن کو ابھی ہمیں فہرست دینے دیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو اس سے ہماری جمہوریت پر سنگین سوالات اٹھیں گے اور اس کا مطلب ہے کہ ہم آئین کو توڑنے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ لیکن ہم باز نہیں آئیں گے۔ ہم آئین کے لیے لڑتے رہیں گے کیونکہ یہ ہمارا کام ہے اور بابا صاحب امبیڈکر ہماری تحریک ہیں۔
شیو سینا ادھو دھڑے کے سنجے راوت نے کہا’’الیکشن کمیشن کو راہل گاندھی کے سوالوں کا جواب دینا چاہیے لیکن وہ جانتے ہیں کہ کمیشن اس کا جواب نہیں دے گا کیونکہ وہ حکومت کے کہنے پر کام کر رہا ہے۔ ہم نے مہاراشٹر اور دہلی کے الیکشن کمیشن سے بارہا شکایت کی، لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ دوسری بات- مہاراشٹر میں ڈالے گئے یہ 39 لاکھ جعلی ووٹ اب بہار جائیں گے۔ یہ تیرتے ووٹ ہیں اور جہاں بھی الیکشن ہوتے ہیں ادھر ادھر ہی پھرتے رہتے ہیں۔ یہ بی جے پی کا نیا نمونہ ہے، وہ اس طرح الیکشن جیتتی ہے، اس لیے ہم نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ ملک کے لیے بہت اہم ہیں۔ اگر ہم ملک میں جمہوریت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو عوام کو یہ سوالات پوچھنے ہوں گے‘‘۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی شردپوار دھڑے کی لیڈر سپریہ سولے نے کہا-’’ہمارے ساتھ سولاپور کی مدھا لوک سبھا سیٹ سے ایم پی دھیری شیل موہتے اور ایم ایل اے اتم جانکر بھی ہیں۔ مال شیرس سے الیکشن جیتنے کے بعد بھی اتم جانکر چاہتے تھے کہ بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹنگ کرائی جائے اور دوبارہ انتخابات کرائے جائیں، لیکن وہاں پولیس بھیج کر اس عمل کو روک دیا گیا۔ ہماری پارٹی کو توڑا گیا، ہمارے ایم ایل اے کو توڑا گیا اور مہاراشٹر کے انتخابات میں اپوزیشن پر کئی اطراف سے حملہ کیا گیا۔
یواین آئی، م ش