NationalPosted at: Feb 22 2024 9:51PM کسان ہمارے ان داتا، حکومت ان سے مسائل پر بات کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے: ٹھاکر

نئی دہلی، 22 فروری (یو این آئی) کسانوں کو 'انا داتا' اور 'بھائی' کہتے ہوئے مرکزی حکومت نے جمعرات کو کہا کہ وہ ان کسانوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہے جو فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو لے کر احتجاج کر رہے ہیں۔
اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ ٹھاکر نے آج کہاکہ 'مرکز احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ کسان ہمارے 'ان داتا' اور 'بھائی' ہیں۔ راجدھانی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی ان سے بات کرنے کے لیے تیار تھے اور آج بھی تیار ہیں اور مستقبل میں بھی ان کے مسائل پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے دوران ایم ایس پی دوگنا ہو گیا ہے اور خریداری بھی دوگنی سے زیادہ ہے۔
گنے کی مناسب اور منافع بخش قیمت میں اضافہ کرنے کے مرکز کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں گنے کی سب سے زیادہ قیمت دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ کابینہ نے بدھ کو گنے کی منصفانہ اور منافع بخش شرح میں آٹھ فیصد کا اضافہ کیا اور گنے کی مارکیٹنگ سال 2024-25 کے لیے اسے 340 روپے فی کوئنٹل مقرر کیا۔
مسٹر ٹھاکر نے کہا کہ گنے کی یہ شرح A2+ فارمولے کے مطابق لاگت سے 107 فیصد زیادہ ہے۔ A2 فارمولے میں خوراک کے بیج، کیمیکل، مزدوری، تمام اخراجات شامل ہیں جبکہ A2+ فیملی لیبر فارمولے میں کاشت کی اصل لاگت اور خاندانی مزدوری کے اخراجات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ایم ایس پی پر فصلوں کی خریداری کے لیے دس سالوں میں 18.39 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ جس میں دھان اور گندم کے علاوہ تیل کے بیج اور دالوں کی خریداری بھی شامل ہے۔ اس سے پہلے یو پی اے حکومت کے دس سالوں میں ایم ایس پی پر 5.5 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کھاد کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ہندوستان میں حکومت نے ان کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دیا، تاکہ کسانوں پر بوجھ نہ بڑھے۔
یواین آئی۔ ظ ا