RegionalPosted at: Apr 22 2024 10:27PM جموں و کشمیرکو تباہ و برباد کرنے کے لئے پی ڈی پی نے بھاجپا کیلئے دوازے کھولے: عمر عبداللہ
سری نگر،22اپریل(یو این آئی)نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ موجودہ حالات میں بھی حکمرانوں کی طرف سے فرقہ پرستی کی باتیں ہورہی ہیں، لوگوں کو لڑوانے کیلئے اُکسایا جارہاہے، ایسی تقریری سُن کر افسوس ہوتا ہے، کہا جارہاہے کہ ہندو خطرے میں ہیں،ایسی تقریروں کا مقصد مذاہب کے بیچ میں تناﺅ اور جھگڑا پیدا کرنا ہے انہوں نے کہاکہ بھلا14فیصد مسلمانوں کی آبادی سے 80فیصد ہندﺅں کی آباد کو کون سا خاطرہ لاحق ہوگا؟مسلمانوں نے کبھی اپنے حق سے زیادہ نہیں مانگا، آپ ہمیں ملک میں ایک مسلمان دکھائے جس نے اپنے حق سے مانگا ہو یا جسے حق سے زیادہ دیا گیا ہو؟ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے جنوبی کشمیر میں الیکشن ریلیوں سے خطاب کے دوران کیا۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ افسوس تو اس بات ہے کہ اس وقت مسلمانوں کو اپنا حق بھی نہیں مل رہا ہے، حکمران جماعت کے پاس لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں بھیجنے کیلئے ایک بھی مسلمان نہیں مل رہاہے، 14فیصد آبادی کو مرکزی وزاتوں میں ایک بھی وزارت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اسی ناانصافی اور انہی فرقہ پرست طاقتوں کیخلاف لڑ رہی ہے اور جو ہمارے خلاف میدان میں ہیں وہ براہ راست بی جے پی کی مدد کررہے ہیں اور عوام کو موجودہ انتخابات میں غور و فکر اور سوچ سمجھ کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہوگا۔
پی ڈی پی اور محبوبہ مفتی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے این سی نائب صدر نے کہاکہ الزام لگانا آسان ہے، آپ اپنی حکمرانی کا کچھ حال بتائے، آپ کے دورِ حکومت میں یہاں کے لوگوں کو کیا کیا دیکھنا پڑا، جب آپ کے پاس لوگوں کی ترجمانی کرنے کا موقعہ تھا تب آپ مودی جی کی تعریفیں کرتی نہیں تھکتی تھیں۔
آپ اپنی تقریروں میں کہتی تھی کہ دنیا میں ایک ہی آدمی کشمیر اور کشمیریوں کا مسئلہ حل کرسکتا ہے اور وہ مودی جی ہیں، کیا مودی جی نے یہاں کا مسئلہ حل کیا؟ آپ نے تو کشمیر کو تباہی اور بربادی کے علاوہ کچھ نہیں دلوایا۔آپ نے ہماری پہچان، ہمارا وجود، ہماری انفرادیت تہس نہس کروانے میں بھاجپا کیلئے دروازے کھول کردیئے۔
انہوں نے کہاکہ 2016میں جب یہاں بے چینی تھی، اُس وقت آپ کو وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے سامنے یہاں کے عوام کی ترجمانی کرنے کاموقعہ فراہم ہوا تھا لیکن آپ نے یہاں کے عوام کے دکھ ، درد اور احساسات بیان کرنے کے بجائے اُلٹا یہاں کے عوام کو طعنے دیئے اور یہ تک کہہ ڈالا کہ جو بچے گولیوں سے مارے جارہے ہیں وہ دودھ اور ٹافی لینے نہیں جارہے تھے، آپ نے اپنے دورِ حکومت میں زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام کیا اور ایک بار بھی اپنی غلطی کا اعتراف اور عوام سے معافی مانگنا گوارا نہیں سمجھا۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آج ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ دفعہ370نے لوگوں کا کیا دیا، ہم کہتے ہیں کہ اگر کچھ نہیں دیا تو کم از کم مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے یہاں کے عوام کو اس دفعہ کے ذریعے زمینوں پر مالکانہ حقوق دیئے، یہ پورے ملک میں کہیں نہیں ہوسکا، آج انہی زمینوں کو خطرہ ہے۔ ہم ہائی وے اور ریلوے کیخلاف نہیں لیکن کیا یہ ضروری ہے جن زمینوں سے ہماری روزی روٹی چلتی ہے، جن زمینوں کیساتھ ہمارا مستقبل جڑا ہو اہے، اُنہی زمینوں سے ریل اور ہائے وے بنایا جائے، کیا ٹریک کاراستہ تھوڑا ادھر اُدھر نہیں کیا جاسکتا؟
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس وہ تنظیم ہے، جس نے یہاں کے لوگوں کو زمینوں پر مالکانہ حقوق دیئے، ہم عوام سے یہ حق چھینتے ہوئے نہیں دیکھیں گے،آپ کا نمائندہ پارلیمنٹ ضروری جائیگا ، انشاءاللہ وہ نمائندہ جائیگا جو وہاں پر آپ کی بات کریگا، وہ نمائندہ نہیں جو دودھ اور ٹافی کی بات کرے اور اپنے ہی لوگوں کو طعنے دے۔
یو این آئی-ارشید بٹ