RegionalPosted at: Jul 17 2017 12:51PM محبوبہ مفتی کشمیر میں چینی مداخلت کے اپنے دعوے کی وضاحت کریں: عمر عبداللہ
سری نگر ، 17جولائی (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو کشمیر کی بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال میں چین کے ملوث ہونے کے دعوے کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں چھ برس تک بحیثیت وزیر اعلیٰ کمان سنبھالنے کے دوران انہیں (عمر عبداللہ کو) کبھی یہ خفیہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ چین کشمیر کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صرف یہ خفیہ معلومات فراہم کی جاتی تھیں کہ چین کبھی کبھار خطہ لداخ میں دراندازی کرتا ہے۔ عمر عبداللہ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا ’محبوبہ مفتی کو وضاحت کرنی چاہیے کہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی میں بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال میں چین کے ملوث ہونے کی نوعیت کیا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’چھ برس تک بحیثیت وزیر اعلیٰ ریاست کی کمان سنبھالنے کے دوران مجھے کبھی بھی چین کے جموں وکشمیر میں ہاتھ ڈالنے کی خفیہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ ہاں چین کبھی کبھار خطہ لداخ میں دراندازی کا مرتکب ہوتا تھا‘۔ صحافی سوشانت سنگھ کے ٹویٹ کہ ’محبوبہ مفتی کے بعد مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی چین کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا‘ کے ردعمل میں عمر عبداللہ نے لکھا ’دو وزرائے اعلیٰ نے چینی مداخلت کا معاملہ اٹھایا ہے۔ پارلیمنٹ کو اس مداخلت پر بحث جبکہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خدشات کا ازالہ کریں‘۔ خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ محترمہ مفتی نے 15 جولائی کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا ’ ریاستی حکومت قانون و انتظام کی لڑائی نہیں لڑ رہی ہے۔ جو لڑائی ہورہی ہے ، اس میں باہر کی طاقتیں شامل ہیں اور اب تو چین نے بھی درمیان میں آکر ہاتھ ڈالنا شروع کردیا ہے‘۔ بزرگ علیحدگی پسند راہنما اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے چین کے کشمیر میں ہاتھ ڈالنے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدلتے عالمی منظر نامے میں کشمیر ایک فلش پوائنٹ بنتا جارہا ہے اور اس کے حدود واربعہ میں وسعت پیدا ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر تنازعے کے حل میں مزید تاخیر زیادہ اور خطرناک پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے اور اس مسئلے کی وجہ سے خطے کی صورتحال بڑی تیزی سے دھماکہ خیز رخ اختیار کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ مسٹر گیلانی کا کہنا ہے کہ چین کی سرحدیں چونکہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کے ساتھ مل رہی ہیں، لہٰذا وہ ان کے مابین جاری کشیدگی اور مخاصمت میں زیادہ دیر تک غیر جانبدار رہ سکتا ہے اور نہ وہ اس کو نظرانداز کرنے کا متحمل ہوسکتا ہے۔ یو این آئی ظ ح بٹ 12:20 Back to Conversion Tool