RegionalPosted at: Apr 15 2024 7:21PM ہندو تو کی آڑمیں مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے:مایاوتی
مرادآباد:15اپریل(یواین آئی) بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)سپریمو مایاوتی نے بی جے پی کا نام لئے بغیر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کچھ سالوں سے ہندو تو کی آڑ میں مسلمانوں کو ہراساں کر ملک کو مذہب اور ذات کے نام پر تقسیم کیا جارہا ہے لائناپار واقع رام لیلا میدان میں مایاوتی نے پیر کو انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی کی غلط پالیسیوں کیو جہ سے ملک میں بے روزگاری کی خوفناکی کسی سے محذوف نہیں ہے اس لئے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوان مایوس ۔ناامید ہیں۔ احتجاج کرنے والے کسان سڑکوں پر اترنے کو مجبور ہیں آج مڈل کلاس پریشان ہے۔ دلتوں، پچھڑوں، قبائلیوں اور دیگر طتقات کو گذشتہ کچھ سالوں سے سرکاری نوکریوں میں ادھوڑے پڑے ریزرویشن کا کوٹہ پورا نہیں ہو اہے۔ ملک کی عوام کا اعتماد ان پارٹیوں اور اتحاد سے اٹھ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایس پی تنہا الیکشن لڑ رہی ہے اور اگر پارٹی مرکز میں حکومت بناتی ہے تو وہ اتر پردیش کی طرح ٹھوس کام کرے گی۔ اقتدار کے لالچ میں بننے والے اتحاد عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کبھی کام نہیں کر سکتے۔اس لیے ہمیں بی جے پی، کانگریس اور ان کے تمام اتحادی جماعتوں کو لوک سبھا انتخابات میں اقتدار میں آنے سے روکنا ہوگا۔ خاص طور پر بی جے پی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کا وقت آگیا ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی پورے سماج کے حقوق کی حفاظت کے لیے انتخابی میدان میں تنہا لڑ رہی ہے۔ لوگ کانگریس اور بی جے پی کی غلط پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سرمایہ داروں اور امیروں کی پارٹی ہے، جو کانگریس کی طرز پر سرمایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی صرف بیانات دیتے ہیں۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے لوگ گاؤں گاؤں جا کر مفت اناج دینے کی آڑ میں غریبوں کو گمراہ کر رہے ہیں جبکہ مفت اناج آپ کے اور ہم سب کے ٹیکس کے پیسے سے آتا ہے۔کانگریس اور بی جے پی پر سرمایہ داروں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کو ان کی کسی بھی ضمانت سے گمراہ نہیں ہونا چاہئے۔میڈیا کے اوپینین پول اور سروے کے ذریعہ بی جے پی ہر ہربہ اپنا کر کسی بھی قیمت پر اقتدار میں آنا چاہتی ہے۔ ان سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز کی یہ حکومت غریب، دلت، قبائلی اور کسان مخالف ہے اور سرمایہ داروں اور کارپوریٹ گھرانوں کے اشارے پر چل رہی ہے۔ بی جے پی کا منشور محض کاغذی ضمانت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ کانگریس کی طرح بی جے پی نے بھی مرکز کی تمام سرکاری تفتیشی ایجنسیوں کو سیاسی رنگ دیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ آج تنگ، فرقہ وارانہ، ملک دشمن پالیسیوں کو نافذ کرکے ملک کو مذہب اور ذات پات کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے، جو کہ تشویش کی بات ہے۔ ملک کے جس حصے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے وہاں کے لوگ اس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔
بی جے پی کے منشور کی حالیہ ریلیز کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور جاری کرنے کے بجائے ان کی پارٹی عوام کے مفاد میں کام کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے بغیر کسی منشور کے اتر پردیش میں چار بار حکومت بنائی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کی طرح اگر مرکز میں بھی بی ایس پی کی حکومت بنتی ہے تو وہ لوگوں کو بے روزگاری الاؤنس دینے کے بجائے انہیں روزی روٹی فراہم کرنے کا کام کرے گی اور بغیر کسی امتیاز کے پورے سماج کے مفاد میں ترقی کا کام کرے گی۔
سات سال بعد مرادآباد پہنچنے پر مایاوتی کو سننے کے لیے عوام کا جم غفیر امڈ پڑا۔اسٹیج پر مغربی اتر پردیش کے انچارج شمس الدین رینی، سینئر لیڈر سابق ایم ایل اے ہرپال سنگھ، منڈل کوآرڈینیٹر رنوجے سنگھ، مراد آباد سے امیدوار عرفان سیفی وغیرہ موجود تھے۔
یواین آئی۔ولی