NationalPosted at: Jan 15 2018 5:10PM چائے کی گرم چسكيوں کے بعد عدالتی کام کاج عام دنوں کی طرح شروع
نئی دہلی، 15 جنوری (یو این آئی) ’جج پریس کانفرنس‘ تنازعہ کے درمیان سپریم کورٹ کے جج ہمیشہ کی طرح آج صبح ایک بار پھر لاؤنج میں جمع ہوئے اور ساتھ میں چائے اور کافی پی، لیکن اس بار خاص بات یہ رہی کہ اس دوران عدالت کے تمام عملہ کو باہربھیج دیا گیا ۔
کافی کے بعد سپریم کورٹ میں کام کاج معمول دنوں کی طرح شروع ہوا، فرق صرف اتنا رہا کہ آج تقریبا تمام بنچ میں ساڑھے دس بجے کے بجائے 10 بجکر 40 منٹ سے سماعت شروع ہوئی۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ جیسے ہی بیٹھی، ایڈووکیٹ آر پی لوتھرا نے گزشتہ جمعہ کو چار سینئر ججوں کی طرف سے پریس کانفرنس کے معاملہ کو اٹھایا۔انہوں نے جسٹس مشرا سے ان ججوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ اگرچہ چیف جسٹس نے اس پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا،وہ خاموشی سے سنتے رہے۔
مسٹر لوتھرا وہی وکیل ہیں، جن کی کارروائی عرضداشت (ایم اوپی) سے متعلق پٹیشن کا ذکر چاروں ججوں نے چیف جسٹس کو لکھے خط میں کیا ہے۔قابل غور ہے کہ گزشتہ جمعہ کو جسٹس جستی چیلمیشور، جسٹس مدن بی لوكر، جسٹس کورین جوزف، جسٹس رنجن گوگوئی نے میڈیا سے بات کرکے عدالت کی انتظامیہ پر انتہائی سنگین الزام لگائے تھے۔ ججوں کی یہ پریس کانفرنس جسٹس چیلمیشور کے تغلق روڈ پر واقع رہائش گاہ پر ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا تھا’’پریس کانفرنس کو بلانے کا فیصلہ ہمیں مجبوری میں لینا پڑا ہے۔ ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ سپریم کورٹ کا انتظامیہ مناسب طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے۔ مقدمات کے الاٹمنٹ کو لے کر چیف جسٹس کا رویہ ٹھیک نہیں ہے‘‘۔
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بارایسا ہوا ہے جس میں سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں نے اس طرح پریس کانفرنس کی تھی۔
یو این آئی،اظ 1247